۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|ماں کی ضروریاتِ زندگی اور متعارف مقدار میں لباس مہیا کرنا باپ کی شرعی ذمّہ داری ہے۔شوہروں پر واجب نفقہ اور اخراجات کی متعارف مقدار ضروری ہے جو ان کی مالی استعداد اور توان کے مطابق ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌ لَّهُ بِوَلَدِهِ ۚ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَٰلِكَ ۗ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا ۗ وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُوا أَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّا آتَيْتُم بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿بقرہ، 233﴾

ترجمہ: اور (طلاق کے بعد) جو شخص (اپنی اولاد کو) پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے تو مائیں اپنی اولاد کو کامل دو برس تک دودھ پلائیں گی۔ اور بچہ کے باپ پر (اس دوران) ان (ماؤں) کا کھانا اور کپڑا مناسب و معروف طریقہ پر لازم ہوگا۔ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت و آسائش سے زیادہ تکلیف نہیں دی جا سکتی۔ نہ تو ماں کو نقصان پہنچایا جائے اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ ہی باپ کو زیاں پہنچایا جائے اس کے بچہ کے سبب سے اور (اگر باپ نہ ہو تو پھر) وارث پر (دودھ پلانے اور نان و نفقہ کی) یہی ذمہ داری ہے۔ اور اگر دونوں (ماں باپ اس مدت سے پہلے) باہمی مشورہ و رضامندی سے بچہ کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی دایہ سے) دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کوئی جرم نہیں ہے بشرطیکہ جو مناسب طریقہ سے دینا ٹھہرایا ہے (ان کے) حوالے کر دو۔ اور خدا (کی نافرمانی سے) ڈرو اور خوب جان لو کہ تم جو کچھ کرتے ہو۔ اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ ماؤں پر اپنے بچوں کو دودھ پلانا واجب ہے.
2️⃣ بچے کو دودھ پلانے کی مکمل مدت دو سال ہے.
3️⃣ ماں کی ضروریاتِ زندگی اور متعارف مقدار میں لباس مہیا کرنا باپ کی شرعی ذمّہ داری ہے.
4️⃣ شوہروں پر واجب نفقہ اور اخراجات کی متعارف مقدار ضروری ہے جو ان کی مالی استعداد اور توان کے مطابق ہو.
5️⃣ عورت کے اخراجات پورے کرنے میں شوہر کی ذمّہ داری اس کی توان سے زیادہ نہیں ہے.
6️⃣ بچے کی پرورش اور غذا دینے کے سلسلہ میں ماں کے تعمیری کردار کی طرف اسلام نے توجہ دلائی ہے.
7️⃣ دو سال سے پہلے بچے کا دودھ چھڑانا جائز ہے بشرطیکہ ماں باپ کی رضامندی، مشورہ اور باہمی اتفاق سے ہو.
8️⃣ بچے کو دودھ پلانے کی اجرت لینا جائز ہے.
9️⃣ نومولود بچوں کے حقوق اور انہیں دودھ پلانے کے متعلقہ مسائل میں تقوی کی رعایت ضروری ہے.

تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .