تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّـهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَـٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ ﴿بقرہ، 235﴾
ترجمہ: اگر تم (عدت کے دوران) عورتوں کی اشارہ و کنایہ میں خواستگاری کرو (پیغام نکاح دو) یا اسے اپنے دلوں میں چھپائے رکھو تو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں ہے۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم جلد ان کو یاد کروگے (تو بے شک کرو) مگر ان سے کوئی خفیہ قول و قرار نہ کرو۔ سوا اس کے کہ مناسب طریقہ سے کوئی بات کرو۔ (اشارہ و کنایہ سے) اور جب تک مقررہ مدت پوری نہ ہو جائے۔ اس وقت تک عقد نکاح کا ارادہ بھی نہ کرو۔ اور خوب جان لو کہ خدا تمہارے دلوں کے اندر کی بات کو بھی خوب جانتا ہے۔ لہٰذا اس سے ڈرتے رہو اور خوب جان لو کہ خدا بخشنے والا اور حلیم و بردبار ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مرد کا یہ میلان کہ وہ عدت گزارنے کے بعد اس عورت سے شادی کرے گا جو ابھی عدت گزار رہی ہے، حرام نہیں ہے.
2️⃣ انسان کے لئے قانون سازی میں خدا نے حقائق و واقعیات اور عمل کے اسباب پر توجہ دی ہے.
3️⃣ عدت کے زمانے میں مرد کا اشاروں اور کنایوں سے خواستگاری کو جائز قرار دینا مردوں کے فطری تمایلات میں آسانی کی خاطر ہے.
4️⃣ الٰہی قوانین میں انسان کے فطری جذبات اور میلانات کو مدِنظر رکھا گیا ہے.
5️⃣ جو عورتیں حالت عدت میں ہوں ان کے ساتھ خفیہ وعدے اور قول و قرار کرنا حرام ہے.
6️⃣ مردوں کا ان عورتوں کے ساتھ کہ جو حالت عدت میں ہوں شائستہ طریقے سے گفتگو کرنا جائز ہے.
7️⃣ انسان کے تمام مخفی رازوں کے بارے میں خدا کے علم کا اعتقاد، اس کے قوانین سے اجتناب کا سرچشمہ ہے.
8️⃣ خداوند کریم اپنے بندوں کو گناہوں سے توبہ کی مہلت دیتا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ