تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ ۗ وَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿بقرہ، 240﴾
ترجمہ: اور جو تم میں سے اپنی بیویاں چھوڑ کر دنیا سے جا رہے ہوں تو ان کو اپنی بیویوں کے حق میں وصیت کرنا چاہیے کہ ان کو سال بھر تک نان و نفقہ (خرچہ) دیا جاتا رہے اور گھر سے بھی نہ نکالا جائے۔ ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو اور بات ہے اور اپنے بارے میں جو مناسب فیصلہ کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اور خدا زبردست اور حکمت والا ہے۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ موت انسان کے ارادہ و اختیار سے نہیں ہے۔
2️⃣ جن عورتوں کے شوہر فوت ہو جائیں انہیں شوہر کے گھر میں ایک سال رہنے اور اس کے اموال سے استفادہ کرنے کی اجازت ہے۔
3️⃣ جس عورت كا شوہر فوت ہو جائے اس پر اس كے گھر سے سال مكمل ہونے سے پہلے نكلنا جائز ہے۔
4️⃣ جن عورتوں کے شوہر فوت ہو جائیں ان کے لئے شوہر کے گھر سے نکلنے کے بعد ہر شائستہ اور مشروع کام کرنا جائز ہے۔
5️⃣ ايمانى معاشرہ كى ذمہ دارى ہے كہ بيوہ اور بے سرپرست عورتوں كے اخلاق و كردار پر نظر ركھے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ