تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا ۖ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُوا اللَّـهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ ﴿بقرہ، 239﴾
ترجمہ: اور اگر تم خوف (کی حالت) میں ہو تو پھر پیدل ہو یا سوار (جس طرح بھی ممکن ہو نمازپڑھ لو) پھر جب تمہیں امن و اطمینان ہو جائے تو خدا کو اس طرح یاد کرو جس طرح اس نے تمہیں سکھا دیا ہے جو تم نہیں جانتے تھے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ خوف کی حالت میں، سواری کی حالت میں اور پیدل چلتے ہوئے نماز پڑھی جا سکتی ہے.
2️⃣ جتنے بھی مشکل حالات پیش آ جائیں نماز کا چھوڑنا جائز نہیں ہے.
3️⃣ خوف کے وقت نماز کی بعض شرائط ساقط ہو جاتے ہیں.
4️⃣ خوف کے بعد جب امن و امان کے حالات لوٹ آئیں تو نماز کو مکمل شرائط کے ساتھ ادا کرنا ضروری ہے.
5️⃣ نماز اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ