تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّـهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ إِنَّ اللَّـهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ﴿بقرہ، 243﴾
ترجمہ: کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکل پڑے۔ خدا نے ان سے کہا: مر جاؤ (پس وہ سب کے سب مر گئے) پھر انہیں زندہ کیا۔ بے شک خدا لوگوں پر بڑا لطف و کرم کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ سابقہ امتوں کے ہزاروں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے اور خداوند عالم نے انہیں کچھ مدّت گزر جانے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے۔
2️⃣ تاریخی واقعات کو جاننا اور ان سے عبرت حاصل کرنا مومنین کا فریضہ ہے۔
3️⃣ مُردوں کا اس دنیا میں دوبارہ زندہ ہونا ممکن ہے(رجعت)۔
4️⃣ موت نابودی اور فنا نہیں ہے کیونکہ موت اگر نابودی اور فنا ہوتی تو یہ کہنا صحیح نہ ہوتا کہ ہم نے مُردوں کو دوبارہ زندہ کیا۔
5️⃣ موت سے فرار ممکن نہیں۔
6️⃣ جنگ سے فرار خداوند متعال کی طرف سے مقدّر شدہ موت کو ٹال نہیں سکتا۔
7️⃣ لوگوں کی اکثریت کا کسی طرف میلان رکھنا، اس چیز کی قدر و قیمت کا معیار نہیں ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ