۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ بنی اسرائیل میں غور و فکر کریں اور اس سے عبرت حاصل کریں۔ بعض انبیاء علیہم السلام کی نبوت ایک قوم کے ساتھ مختص تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا ۖ قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ﴿بقرہ، 246﴾

ترجمہ: کیا تم نے جناب موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کے سرداروں کو نہیں دیکھا کہ جب انہوں نے نبی(ص) سے کہا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیجئے تاکہ ہم (اس کی زیر قیادت) راہِ خدا میں جنگ کریں۔ اس نبی نے فرمایا کہیں ایسا نہ ہو کہ جب جنگ تم پر واجب ہو جائے۔ تو پھر تم جنگ نہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیونکر جنگ نہیں کریں گے؟ جبکہ ہمیں اپنے گھروں اور بال بچوں سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ مگر جب جنگ ان پر واجب قرار دی گئی تو ان کے تھوڑے سے آدمیوں کے سوا باقی سب کے سب منحرف ہوگئے (پیٹھ پھیر گئے) اور خدا ظالموں کو خوب جانتا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ بنی اسرائیل میں غور و فکر کریں اور اس سے عبرت حاصل کریں.
2️⃣ بعض انبیاء علیہم السلام کی نبوت ایک قوم کے ساتھ مختص تھی.
3️⃣ لوگوں کے سیاسی اور فوجی مسائل میں انبیاء علیہم السلام مداخلت کرتے تھے.
4️⃣ جنگ میں سپہ سالار کا ہونا ضروری ہے.
5️⃣ معاشرہ کے رہبر کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں سے یہ عہد لے کہ جنگ اور دیگر امور میں اس کی پیروی کریں گے.
6️⃣ فوجی جرنیلوں اور سپہ سالاروں کا معین کرنا الہی رہبروں کی ذمہ داری ہے.
7️⃣ خدا کی راہ میں جہاد معاشرے کو قید و بند اور دوسروں کے تجاوز سے نجات دلاتا ہے اور عزت و آبرو کا باعث ہوتا ہے.
8️⃣ لوگوں کے دعؤوں کی سچائی اور صداقت کا اندازہ میدان عمل میں ہوتا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .