تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ﴿بقرہ، 250﴾
ترجمہ: (غرضیکہ) یہ لوگ جالوت اور اس کی افواج کے مقابلہ کے لئے باہر نکلے۔ تو (یوں) دعا کی: اے پروردگار! ہم پر صبر انڈیل دے (بے پناہ صبر عطا کر) اور (میدانِ جنگ میں) ہمارے قدم جمائے رکھ اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد و نصرت فرما.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ دشمن سے لڑتے وقت خدا سے مناجات کرنے کی ضرورت.
2️⃣ حضرت طالوت علیہ السلام کی مختصر اور قلیل فوج نصرت الہی کی امید کے ساتھ جالوت کی افواج کے مقابل میں آ گئی.
3️⃣ افواج کی ثابت قدمی، نصرت الہی کا پیش خیمہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ