بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿بقرہ، 254﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے کچھ (راہِ خدا میں) خرچ کرو۔ قبل اس کے کہ وہ دن (قیامت) آجائے کہ جس میں نہ سودے بازی ہوگی، نہ دوستی (کام آئے گی) اور نہ ہی سفارش۔ اور جو کافر ہیں وہی دراصل ظالم ہیں.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مومنین خدا کے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ حصہ اس کی راہ میں خرچ کریں.
2️⃣ معاشرے کی اقتصادی ضروریات اور نواقص کو پورا کرنا ضروری ہے.
3️⃣ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ راہِ خدا میں اپنے مال کو خرچ کر کے اسلامی معاشرہ کی حکومتی اور دفاعی بنیادوں کو مضبوط بنائیں.
4️⃣ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا دائرہ وسیع ہے جو انسان کے سب خدادا وسائل اور اموال کو شامل ہے.
5️⃣ اس بات کا یقین کہ سب مال و متاع خدا کا دیا ہوا ہے انسان کے لئے راہِ خدا میں خرچ کرنا آسان ہو جاتا ہے.
6️⃣ راہِ خدا میں خرچ مومنین کا توشہ آخرت ہے.
7️⃣ آخرت کے لئے زادِراہ حاصل کرنے کی جگہ اور سعادت کی تجارت کا بازار دنیا ہے نہ قیامت.
8️⃣ جو لوگ راہِ خدا میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں وہ درحقیقت اپنے مال و متاع کے خداداد ہونے کے منکر ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ