بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
اللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿بقرہ، 257﴾
ترجمہ: اللہ ان لوگوں کا سرپرست ہے جو ایمان لائے وہ انہیں (گمراہی کے) اندھیروں سے (ہدایت کی) روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے سرپرست طاغوت (شیطان اور باطل کی قوتیں) ہیں جو انہیں (ایمان کی) روشنی سے نکال کر (کفر کے) اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہی دوزخی لوگ ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ خداوند عالم كى خاص ولايت ان مؤمنين كے شامل حال ہے جو طاغوت كا انكار كريں۔
2️⃣ اللہ تعالى اہل ايمان كو تاريكيوں سے نور كى طرف ہدايت فرماتاہے۔
3️⃣ راہ حق ايك ہے اور باطل كے راستے متعدد اور متفرق ہيں۔
4️⃣ انسان ہميشہ نُور و ظُلمت كے دورا ہے پر ہے۔
5️⃣ مؤمنوں كا ايك ہى ولى و سرپرست (اللہ تعالى) ہے اور كافروں كے زيادہ ہيں۔
6️⃣ انسان كو ہميشہ رہبرى اور سرپرستى كى ضرورت ہے۔
7️⃣ طاغوت كى حكمرانى معاشرہ كو تاريكيوں اور تباہى و بربادى كى طرف منحرف كرديتى ہے۔
8️⃣ اہل ايمان كى صفوں ميں اتحاد ہے كيونكہ ان كا ولى ايك ہے اور اہل كفر كى صفوں ميں انتشار و افتراق ہے كيونكہ ان كے طاغوتى اولياء زيادہ ہيں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ