۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
عطر قرآن

حوزہ|حقائق‌، اقدار اور جزاؤں کو بیان کرنے کے لئے تمثیل سے کام لینا قرآن کریم کی ایک روش ہے۔خرچ کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ اجرِ کثیر ملنا اس کے تسلسل کے ساتھ خرچ کرنے پر موقوف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّـهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 261﴾

ترجمہ: جو لوگ خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس ایک دانے کے مثل ہے جس نے (اپنے بوئے جانے کے بعد) سات بالیاں اگائیں اور ہر بالی میں سو دانے ہیں اور خدا جس کے لئے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے (دونا کر دیتا ہے) خدا بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ راہِ خدا میں خرچ کیا جانے والا مال اس بیج کی مانند ہے جس سے سات خوشے اگیں اور ہر خوشے میں سو دانے ہوں.
2️⃣ خرچ کرنے کی قدر و قیمت، اس کے راہِ خدا میں ہونے کی وجہ سے ہے.
3️⃣ دینی نظام تعلیم میں اخلاق اور اقتصاد کی ہمراہی.
4️⃣ راہِ خدا میں خرچ کرنے کا کم سے کم بدل سات سو گنا ہے.
5️⃣ حقائق‌، اقدار اور جزاؤں کو بیان کرنے کے لئے تمثیل سے کام لینا قرآن کریم کی ایک روش ہے.
6️⃣ خرچ کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ اجرِ کثیر ملنا اس کے تسلسل کے ساتھ خرچ کرنے پر موقوف ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .