۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
عطر قرآن

حوزہ|احسان اور ریاکاری کے ساتھ انفاق کرنے والوں کی مثال اس صاف چٹان کی سی ہے کہ جس پر مٹی کی پتلی سی تہہ ہو اور اس میں بیج ڈالے جائیں اچانک موسلا دھار بارش ہو اور ساری خاک کو بہا کر لے جائے اور صرف ناقابل زراعت پتھر رہ جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ ﴿بقرہ، 264﴾

ترجمہ: اے ایمان والو! (سائل کو) احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر اپنے صدقہ و خیرات کو اس شخص کی طرح اکارت و برباد نہ کرو جو محض لوگوں کو دکھانے کیلئے اپنا مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی (خیرات کی) مثال اس چکنی چٹان کی سی ہے۔ جس پر کچھ خاک پڑی ہوئی ہو اور اس پر بڑے دانے والی زور کی بارش برسے۔ اور (خاک کو بہا کر لے جائے) اور اس (چٹان) کو صاف چکنا چھوڑ جائے۔ اسی طرح یہ (ریاکار) لوگ جو کچھ (صدقہ و خیرات وغیرہ) کرتے ہیں اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آئے گا اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (انہیں منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا).

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ احسان جتانا اور اذیت پہنچانا صدقات کو بے اثر کر دیتا ہے.
2️⃣ احسان جتانا، اذیت پہنچانا اور ریاکاری کرنا عبادت اور نیک اعمال کے نتائج کو بے اثر اور بے سود کر دیتا ہے.
3️⃣ ریاکاری خدا اور روزِ قیامت پر ایمان نہ ہونے کی علامت ہے.
4️⃣ احسان اور ریاکاری کے ساتھ انفاق کرنے والوں کی مثال اس صاف چٹان کی سی ہے کہ جس پر مٹی کی پتلی سی تہہ ہو اور اس میں بیج ڈالے جائیں اچانک موسلا دھار بارش ہو اور ساری خاک کو بہا کر لے جائے اور صرف ناقابل زراعت پتھر رہ جائیں.
5️⃣ احسان جتانا، تکلیف پہنچانا اور ریاکاری، ہدایتِ الہی میں رکاوٹ میں رکاوٹ ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .