۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|حضرت عزير علیہ السلام كا اپنى طويل (صد سالہ) موت كے بارے ميں يہ خيال تھا كہ يہ ايك دن يا اس سے بھى كم وقت كا توقف تھا۔مردہ انسان زمانے كے گزرنے كو درك نہيں كرسكتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَـٰذِهِ اللَّـهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللَّـهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَل لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ وَانظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿بقرہ، 259}
ترجمہ: یا اسی طرح تم نے وہ آدمی نہیں دیکھا (اس کے حال پر غور نہیں کیا) جو ایک ایسے گاؤں سے گزرا جس کے در و دیوار کا ملبہ اس کی گری ہوئی چھتوں پر گر پڑا تھا۔ (اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی)۔ اس (آدمی) نے (یہ منظر دیکھ کر) کہا اللہ اس گاؤں (اس کے رہنے والوں) کو کیوں کر اس کی موت کے بعد زندہ کرے گا؟ اس پر اللہ نے اسے سو سال تک کے لئے موت دے دی۔ پھر اسے زندہ کیا۔ اور کہا (پوچھا) تم کتنی دیر اس طرح پڑے رہے ہو؟ کہا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ! ۔ فرمایا بلکہ تم سو سال پڑے رہے ہو۔ ذرا اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ ذرا بھی خراب نہیں ہوئی ہیں۔ (دوسری طرف) ذرا اپنے گدھے کو دیکھو (کہ کس طرح گل سڑ گیا ہے؟) یہ (سب کچھ) اس لئے کیا ہے کہ تمہیں لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بناؤں۔ اور (گدھے) کی سڑی گلی ہڈیوں کو ہم کس طرح انہیں (جوڑ جاڑ کر) کھڑا کرتے ہیں اور پھر کس طرح ان پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ (اور اسے زندہ کرتے ہیں) جب اس (آدمی) پر یہ بات واضح ہوگئی۔ تو (بے ساختہ) کہا میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ ہر شئی پر قادر ہے۔

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ مومنين كو ظلمت اور تاريكى سے نكال كر انہيں نور اور روشنى كى طرف ہدايت كرنا ولایت الہی کا ایک نمونہ ہے۔
2️⃣ حضرت عزير علیہ السلام قيامت كے دن خود مردوں كے زندہ ہونے سے آگاہ تھے اور ان كا سوال صرف زندہ ہونے كى كيفيت كے بارے ميں تھا۔
3️⃣ اللہ تعالى نے مردوں كے زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں سوال كا جواب دينے كيلئے حضرت عزير علیہ السلام كو موت دى اور پھر سو سال كے بعد انہيں زندہ كرديا۔
4️⃣ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے۔
5️⃣ موجودات كو خدائے ذوالجلال ہى موت ديتاہے اور وہى زندہ كرتا ہے۔
6️⃣ حضرت عزير علیہ السلام كا اپنى طويل (صد سالہ) موت كے بارے ميں يہ خيال تھا كہ يہ ايك دن يا اس سے بھى كم وقت كا توقف تھا۔
7️⃣ مردہ انسان زمانے كے گزرنے كو درك نہيں كرسكتا۔
8️⃣ حس، علم و شناخت كا ايك ذريعہ ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .