۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ| پیغمبران الہی کی پیروی اختلافات، قتل و غارتگری کے روکنے کا ذریعہ ہے۔ اختلاف اور معاشرتی کشمکش انسان کی آزادی سے نشأت پکڑتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّـهُ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِن بَعْدِهِم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَـٰكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ﴿بقرہ، 253﴾

ترجمہ: یہ سب پیغمبر ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے خدا نے کلام کیا اور ان میں سے بعض کے درجے بلند کئے۔ اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کئی معجزے دیئے۔ اور روح القدس کے ذریعہ سے ان کی تائید کی اور اگر خدا (جبراً) چاہتا تو ان (پیغمبروں) کے بعد آنے والے لوگ اپنے پاس معجزے آجانے کے بعد آپس میں نہ لڑتے۔ لیکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔ پھر ان میں سے کچھ ایمان لائے اور بعض نے کفر اختیار کیا۔ اور اگر خدا (جبراً) چاہتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے۔ مگر خدا جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اصل رسالت میں برابر ہونے کے باوجود بعض انبیاء علیہم السلام کی بعض دوسرے انبیاء علیہم السلام پر برتری.
2️⃣ خداوند متعال کا اپنے کسی نبی کے ساتھ ہمکلام ہونا اس نبی علیہ السلام کی فضیلت اور برتری کی دلیل ہے.
3️⃣ اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء علیہم السلام کو کئی گنا بلند و بالا درجات و مراتب عطا کیے ہیں.
4️⃣ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان نظریاتی اختلاف، جنگوں کے وقوع پذیر ہونے کے عوامل میں سے ہے.
5️⃣ دین، اختلاف کا سرچشمہ نہیں بلکہ لوگ خود اس میں مبتلا ہوتے ہیں.
6️⃣ سنت الہی یہ ہے کہ لوگ انبیاء علیہم السلام کی رسالت پر ایمان لانے اور نہ لانے میں بااختیار ہیں.
7️⃣ پیغمبران الہی کی پیروی اختلافات، قتل و غارتگری کے روکنے کا ذریعہ ہے.
8️⃣ اختلاف اور معاشرتی کشمکش انسان کی آزادی سے نشأت پکڑتے ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .