۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|حكومت اور حكمرانى  کے لئے خدا كے برگزيدہ اور منتخب افراد دوسروں پر مقدم ہيں۔انسان كى محدود سوچ افعال خدا پر اعتراض كرنے كا موجب بنتى ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّـهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا قَالُوا أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ قَالَ إِنَّ اللَّـهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللَّـهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَن يَشَاءُ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (بقرہ، 247)

ترجمہ: اور ان کے پیغمبر نے ان سے کہا کہ بے شک خدا نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ ان لوگوں نے کہا، اس کو ہم پر کس طرح حکومت کرنے کا حق ہو سکتا ہے۔ اس سے تو ہم حکومت کرنے کے زیادہ حقدار ہیں اسے تو مالی وسعت ملی ہی نہیں ہے (کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے)۔ نبی نے جواب دیا کہ اللہ نے اسے اس لئے تم پر فضیلت اور ترجیح دی ہے کہ اسے علم اور جسمانی طاقت میں زیادتی عطا کی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے۔ اپنا ملک عطا کرتا ہے۔ (کیونکہ) اللہ بڑی وسعت والا اور بڑا علم والا ہے۔

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ بنى اسرائيل كى حكمرانى کے لئے حضرت طالوت علیہ السلام كو خداوند عالم نے معين فرمايا تھا۔
2️⃣ بنى اسرائيل كے بڑوں نے حضرت طالوت علیہ السلام كے چناؤ پر اظہار تعجب كيا كيونكہ نہ تو وہ جانى پہچانى شخصيت تھے اور نہ وہ مال و دولت ركھتے تھے۔
3️⃣ بنى اسرائيل كے بزرگوں كى نظر ميں حكمرانى كا اہم ترين معيار مشہور و معروف ہونا اور اونچے گھرانے سے ہونا تھا۔
4️⃣ بنى اسرائيل كے بڑوں ميں خدا تعالى كے احكام كے سامنے سر تسليم خم كرنے كا جذبہ نہيں پايا جاتا تھا۔
5️⃣ حكومت اور حكمرانى کے لئے خدا كے برگزيدہ اور منتخب افراد دوسروں پر مقدم ہيں۔
6️⃣ جسمانى اور علمى توانائيوں كى وسعت اس بات كا معيار بنى كہ حضرت طالوت علیہ السلام كو خداوند متعال نے حكمرانى کے لئے چن ليا۔
7️⃣ حکمران كے انتخاب كا معيار، اس كا مشہور و معروف اور دولت مند ہونا نہيں ہے۔
8️⃣ انسان كى محدود سوچ افعال خدا پر اعتراض كرنے كا موجب بنتى ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .