بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّـهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿بقرہ، ٢٦٥﴾
ترجمہ: اور جو لوگ خدا کی خوشنودی کے لئے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ اپنے مال (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس (ہرے بھرے اور گھنے) باغ کی مانند ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو۔ جس پر بڑی بڑی بوندوں والی زور کی بارش برسے اور وہ دوگنا پھل دے۔ اور اگر اس پر بڑے قطروں والا زور کا مینہ نہ برسے تو پھر ہلکی پھلکی بارش ہی کافی ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو خدا اسے دیکھ رہا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ انفاق رضائے الہیٰ کے حصول، ثبات نفس اور قلبی سکون کا پیش خیمہ ہے.
2️⃣ انفاق میں خلوص نیت کے دوام کی ضرورت.
3️⃣ ثابت قدمی اور روحانی اطمینان میں نیک اعمال کی تاثیر.
4️⃣ رضائے خدا اسے حاصل ہوتی ہے جو اسے حاصل کرنے کی جستجو اور کوشش میں نکلے.
5️⃣ انفاق کرنے والے فیوض الہیٰ سے بہرہ مند ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں.
6️⃣ خلوص پر مبنی عمل انسان کے کمال اور ترقی کا موجب ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ