۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
عطر قرآن

حوزہ|پاکیزہ اور پسندیدہ کمائی سے انفاق کرنا چاہیے۔ ہر قسم کی کمائی سے انفاق کرنا چاہیے خواہ وہ تجارت سے ہو یا زراعت سے یا معدنیات سے ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿بقرہ، 267﴾

ترجمہ: اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے پاک و پاکیزہ چیزوں سے اور ان چیزوں سے جو ہم نے زمین سے تمہارے لئے برآمد کی ہیں (خدا کی راہ میں) خرچ کرو۔ اور اس میں سے بری اور خراب چیز کے خیرات کرنے کا ارادہ بھی نہ کرو۔ جبکہ خود تم ایسی چیز کے لینے پر (خوشی سے) آمادہ نہیں ہو۔ مگر یہ کہ مروت کی وجہ سے چشم پوشی سے کام لو۔ اور خوب جان لو کہ خدا بے نیاز ہے اور حمد و ستائش کے قابل ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ پاکیزہ اور پسندیدہ کمائی سے انفاق کرنا چاہیے۔
2️⃣ ہر قسم کی کمائی سے انفاق کرنا چاہیے خواہ وہ تجارت سے ہو یا زراعت سے یا معدنیات سے ہو۔
3️⃣ مومنین کو ناپسندیدہ اور بے قدر و قیمت چیزوں سے انفاق کرنے کی طرف مائل نہیں ہونا چاہیے۔
4️⃣ ناپسندیدہ چیزوں کے انفاق سے پرہیز کرنا انفاق کرنے والوں کے اپنے ضمیر کا فیصلہ ہے۔
5️⃣ ناروا کاموں سے پرہیز، دینی احکام و قوانین کی پابندی اور انسان کی تربیت کے لئے انسان کو اپنے ضمیر کے فیصلے کی طرف متوجہ کرنا قرآن کریم کی روش ہے۔
6️⃣ اللہ تعالیٰ انفاق کرنے والوں کے انفاق سے بے نیاز ہونے کے باوجود ان کی ستائش کرتا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .