حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹرناصر رفیعی نے حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں آیات الٰہی کی تفسیر کرتے ہوئے صدقہ دینے، لوگوں کی خدمت کرنے اور غریبوں تک رسائی کے اجر و ثواب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سورہ بقرہ کی آخری آیات جو انفاق کے سلسلے میں نازل ہوئی ہیں، یہ آیات روز و شب، آشکار و مخفی، کم یا زیادہ ، ہر وہ چیز جو اللہ نے انسان کو عطا کی ہے چاہے وہ اعتبار و شہرت یا زبان و قلم ہو، تما چیزوں و انفاق میں شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی طریقوں سے انفاق کیا جاتا ہے، یہ انفاق ہر زمانے کو شامل کرتا ہے اور انفاق کی تمام قسمیں اس میں شامل ہیں، قرآن کریم سورہ بقرہ کی آیت 274 میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے: «الَّذِینَ یُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِیَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُونَ» جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے، نہ انہیں خوف ہے اور نہ غمگینی۔
خطیب حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا نے سورہ بقرہ کی آیات 275 اور 276 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آیات سود کی حرمت کے سلسلے میں نازل ہوئی ہیں، تمام گناہوں میں ’’سود‘‘ سے بڑا گناہ کوئی بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے، کیوں سود کھانے کو خدا کے ساتھ جنگ سے تعبیر کیا گیا ہے کہ جو انسان سود کھاتا ہے گویا وہ خدا کے ساتھ جنگ کرتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 276 کی تفسیر کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ سود کے مال سے برکت سلب ہو جاتی ہے ، یَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَ یُرْبِی الصَّدَقَاتِ وَ اللَّهُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ أَثِیمٍ، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔ یہ سود کی معنوی اور روحانی مضرتوں اور صدقے کی برکتوں کا بیان ہے، سود میں بظاہر بڑھوتری نظر آتی ہے لیکن معنوی حساب سے یا مال (انجام) کے اعتبار سے سودی رقم ہلاکت و بربادی ہی کا باعث بنتی ہے، اس حقیقت کا اعتراف اب یورپی ماہرین معیشت بھی کرنے لگے ہیں۔