حوزہ نیوز ایجنسی I اسلام ایک ایسا دین ہے جو صرف عبادات پر زور نہیں دیتا بلکہ انسان کی سماجی، اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داریوں پر بھی بہت تاکید کرتا ہے۔ ان ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری انفاق یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ میں بارہا اس عمل کی تعریف کی گئی ہے۔
مگر کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر ہم انفاق نہ کریں تو اس کا کیا انجام ہو سکتا ہے؟ اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ انفاق ترک کرنا صرف ایک نیکی کو چھوڑنا نہیں، بلکہ اس کے دنیاوی اور اخروی اثرات بہت سنگین ہو سکتے ہیں۔
آئیے، قرآن و حدیث کی روشنی میں ان نتائج کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں:
موت کے وقت کی حسرت اور ندامت
جب انسان اپنی زندگی گزار کر موت کے قریب پہنچتا ہے تو وہ ان اعمال کی طرف متوجہ ہوتا ہے جنہیں وہ زندگی میں نظر انداز کرتا رہا۔ قرآن کہتا ہے کہ ایسے وقت میں انسان کہتا ہے: "اے میرے رب! کاش تُو نے مجھے تھوڑا سا وقت اور دے دیا تاکہ میں صدقہ دیتا اور نیک لوگوں میں شامل ہو جاتا!" (سورہ منافقون، آیت 10)
لیکن اُس وقت کی پشیمانی کسی کام نہیں آتی، کیونکہ عمل کا وقت ختم ہو چکا ہوتا ہے۔
بخل اور خساست جیسی بری صفات کا پیدا ہونا
انفاق نہ کرنا دل کو تنگ کر دیتا ہے۔ ایسا شخص آہستہ آہستہ بخل کی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے، جو اللہ اور بندوں دونوں کے نزدیک ناپسندیدہ صفت ہے۔
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو مال رکھتے ہوئے بھی دوسروں کو نہیں دیتے۔
(سورہ نجم، آیت 34)
معاشرتی برائیوں کا سبب بننا
جب معاشرے میں مالدار لوگ انفاق نہیں کرتے، تو غریب اور ضرورت مند طبقہ مجبور ہو کر فحاشی، چوری یا کفر جیسے راستوں کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔
شیطان انسان کو انفاق سے روکتا ہے اور فقر کا خوف دلاتا ہے، لیکن اللہ وعدہ فرماتا ہے کہ انفاق کرنے والوں کو وہ اپنے فضل و کرم سے نوازے گا۔
(سورہ بقرہ، آیات 267-268)
روحانی ترقی اور کمال سے محرومی
اسلامی تعلیمات کے مطابق، نیکی کے کام انسان کو اللہ کے قریب کرتے ہیں۔ انفاق بھی ایک ایسا عمل ہے جو دل کو نرم کرتا ہے، اور انسان کو کمال اور تقویٰ کی طرف لے جاتا ہے۔
جو لوگ انفاق نہیں کرتے، وہ درحقیقت اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں اور روحانی ترقی سے محروم رہتے ہیں۔
(سورہ بقرہ، آیت 271)
معاشرے کی تباہی اور کمزوری
اگر ہر فرد اپنی مالی ذمہ داری سے غافل ہو جائے تو معاشرہ کمزور ہو جاتا ہے۔ جب اجتماعی کاموں کے لیے مالی مدد نہ ہو، جیسے تعلیم، صحت یا جهاد، تو معاشرہ دشمن کے سامنے کھڑا نہیں رہ سکتا۔
اللہ فرماتا ہے: "اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں سے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔"
(سورہ بقرہ، آیت 195)
دنیا و آخرت کا دردناک انجام
قرآن میں قارون کی مثال دی گئی ہے، جو بہت دولت مند تھا، لیکن بخل کی وجہ سے اس کا انجام یہ ہوا کہ وہ اپنے خزانے سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا۔
(سورہ قصص، آیات 76 تا 81)
یہ انجام صرف قارون کے لیے نہیں، بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہو سکتا ہے جو اللہ کی راہ میں انفاق سے غافل رہے۔
نتیجہ
انفاق ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف دوسروں کو فائدہ دیتا ہے بلکہ خود انسان کی دنیا و آخرت کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے برعکس، انفاق نہ کرنا انسان کو بخل، حسرت، گناہ، اور دنیا و آخرت کی تباہی میں مبتلا کر دیتا ہے۔
اس لیے ہمیں چاہیے کہ جو کچھ اللہ نے ہمیں دیا ہے، اس میں سے دوسروں کے ساتھ بھی سخی دلی سے بانٹیں، کیونکہ: "جو شخص احسان کرتا ہے، وہ دراصل اپنے آپ پر ہی احسان کرتا ہے۔
کتاب: انفاق – مصنف: جواد محدثی
آپ کا تبصرہ