منگل 25 نومبر 2025 - 19:25
ناپسندیدہ عادتیں چھوڑنے کے چند مؤثر طریقے

حوزہ/ ناپسندیدہ عادتیں چھوڑنے کی بنیاد تین اصولوں پر ہے: اللہ کی عطا کردہ اندرونی ارادہ و فیصلہ، خدا کی اطاعت میں پابندی اور مستقل مزاجی، اور اپنے کردار کی اصلاح کے لیے مسلسل کوشش۔ ان تین اصولوں کو اختیار کرنے سے انسان اپنا رویہ درست کر سکتا ہے اور بری عادتوں سے نجات پا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ عزیزاللہ خوشوقتؒ جو حوزہ علمیہ کے نامور اساتیدِ اخلاق میں شمار ہوتے ہیں، نے اپنے ایک درسِ اخلاق میں “ناپسندیدہ عادات چھوڑنے کے مناسب طریقوں” کے بارے میں ہونے والے سوال کا تفصیلی جواب دیا۔ ان کی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے:

سوال: ناپسندیدہ عادتیں چھوڑنے کے لیے کون سے مناسب طریقے ہیں؟

جواب: بری عادتیں چھوڑنے کے لیے سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ خداوند عالم نے ہر انسان کو ارادہ اور فیصلہ کرنے کی طاقت عطا کی ہے۔

یہ انسان اپنے اسی اختیار کے ذریعے اپنے اعمال کو قابو میں رکھ سکتا ہے۔ مثلاً فیصلہ کرے کہ جھوٹ نہیں بولے گا، چوری نہیں کرے گا یا کوئی بھی غلط کام انجام نہیں دے گا۔

اسی لیے ناپسندیدہ عادت چھو کا پہلا قدم انسان کے اندرونی ارادے اور اللہ کی عطا کردہ قوتِ فیصلہ کا استعمال ہے۔

اگر انسان خود فیصلہ نہ کرے اور ترکِ عادت کا پختہ ارادہ نہ بنائے تو کوئی بیرونی نصیحت، طریقہ یا مشورہ بھی اس کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتا۔ اصلاح کی بنیاد وہی ارادہ ہے جو خدا نے انسان کو ذمہ داریوں سے پہلے عطا کیا ہے۔

ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ اسی اختیار اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے برائیوں کو چھوڑنے کی راہ پر قدم رکھیں۔

اس کے ساتھ ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ بری عادتیں چھوڑنے کے لیے خدا کی اطاعت اور نیک اعمال میں مسلسل پابندی ضروری ہے۔

جتنا زیادہ انسان خدا کے احکام پر عمل کرے گا، اتنی ہی زیادہ اس کی طاقت بڑھے گی کہ وہ اپنی بری عادتوں پر قابو پا سکے اور اپنے کردار کی اصلاح کر سکے۔

اس کے برعکس، جو لوگ اطاعتِ الٰہی میں کوتاہی کرتے ہیں، وہ پیچھے رہ جاتے ہیں اور اپنی عادتوں کو چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔

نتیجتاً، بری عادتیں چھوڑنے کی بنیاد تین اہم اصولوں پر ہے:

1. اللہ کی عطا کردہ داخلی ارادہ و فیصلہ کرنے کی قوت کا استعمال

2. خدا کے احکام کی پابندی اور مسلسل اطاعت

3. اپنے آپ کو سنوارنے کے لیے مستقل کوشش اور جہادِ نفس

ان تین اصولوں پر عمل پیرا ہو کر انسان نہ صرف برے اعمال ترک کر سکتا ہے بلکہ اپنے اخلاق و کردار کی اصلاح بھی یقینی بنا سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha