حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں حجۃ الاسلام رفیعی نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۵۴ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا:خدا وند متعال کا مومنوں سے ’’یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا‘‘ اے ایمان لانے والوں، کہہ کر خطاب کرنا مومنین کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے، جب امام صادق علیہ السلام "َا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا" پر پہنچتے تو وہ بلند آواز سے لبیک کہا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا: خدا وند متعال اس آیہ کریمہ میں مومنین سے خطاب کر رہا ہے اور ان کے وظائف کو ذکر کر رہا ہے کہ مومنین کو کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے، خدا وند متعال ارشاد فرماتا ہے: یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاکُمْ، اے ایمان والوں جو ہم نے رزق دیا ہے اسے خرچ کرو، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ انسان کے پاس کچھ بھی ہے وہ خدا کا دیا ہوا ہے، اس خطاب میں اللہ تعالیٰ انسان کو تاکید کرتا ہے کہ جو کچھ میں نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔
حرم مطہر حضرت معصومہ (ص) کے خطیب نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کو اس خدائی تحفہ میں خرچ کرنے میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے جو اس نے دیا ہے، کہا: خمس اور زکوٰۃ الہی فرائض میں سے ہیں؛ اس رقم سے جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو، عبادت اور حج ادا کرنا اور مومنانہ زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا: قرآن کریم نے کہا ہے کہ«وَآتِ ذَا الْقُرْبَیٰ حَقَّهُ» اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ اہل و عیال اور رشتہ داروں پر انفاق کرنے کو ترجیح دی گئی ہے، انہوں نے کہا: ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمارا ملک فلاحی ادارے سے بھرا ہوا ہے جو اسکولوں کو قائم کر کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری کا ایک بڑا حصہ اپنی دوش پر اٹھائے ہوئے ہے۔