۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ناصر رفیعی

حوزہ / حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے کہا: اگرچہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ سامرہ میں گزارا اور کئی منحرف دھاروں نے امام علیہ السلام کے لیے مشکل حالات بھی پیدا کر دیے تھے لیکن کے باوجود امام حسن عسکری علیہ السلام کے زمانے میں مکتبِ تشیع پھلا پھولا یہاں تک کہ آپ کے اصحاب شہر قم میں بھی موجود تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب حجۃ الاسلام و المسلمین ناصر رفیعی نے شبستان امام خمینی (رہ) میں اپنے خطاب کے دوران کہا: اہل بیت علیہم السلام میں سے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت کا زمانہ سب سے کم ہے اور آپ علیہ السلام 28 سال کی عمر میں شہید ہو گئے لیکن ان کا دور انتہائی حساس دور تھا۔

انہوں نے مزید کہا: امام حسن عسکری علیہ السلام شیعوں کے آخری امام کے والد گرامی ہیں اور سامرہ شہر میں موجود تھے اور حتی اپنے زمانہ کی سختیوں کی وجہ سے انہوں نے حج بھی نہیں کیا تھا چونکہ آپ علیہ السلام نے پانچ سال کی عمر سے ہی سامرہ کی طرف مہاجرت کی اور اپنی عمر کے آخری حصہ تک اسی شہر میں رہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا: امام حسن عسکری علیہ السلام کے زمانے میں مکتبِ تشیع کی واضح توسیع ہوئی یہاں تک کہ آپ کے اصحاب شہر قم میں بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا: امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت کے دوران معاشرے میں منحرف دھارے بھی کافی وسعت اختیار کر گئے تھے جنہوں نے حالات کو مزید حساس بنا دیا تھا۔

جامعۃ المصطفی میں علمی کمیٹی کے اس رکن نے مزید کہا: منحرف گروہوں کے ہاتھوں عراق بالخصوص بصرہ میں مختلف جرائم اور قتل، تصوف اور صوفی گری کا پھیلاؤ وغیرہ آپ علیہ السلام کی امامت کے دوران سنگین اور مشکل حالات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

حرم کریمۂ اہلبیت سلام اللہ علیہا کے خطیب نے مزید کہا: امام حسن علیہ السلام نے ایک طرف لوگوں کو حضرت مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی امامت کے لیے آمادہ کرنا تھا تاکہ بعد میں لوگ امامت کا انکار نہ کریں اور دوسری طرف آپ علیہ السلام کے بڑے بھائی "سید محمد" کا انتقال ہو گیا تھا اور ان مسائل کےساتھ ساتھ آپ علیہ السلام دشمنوں کے محاصرے میں بھی تھے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا: امام حسن عسکری علیہ السلام نے امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کو ان کے نواب اربعہ کو معرفی کیا اور انہیں بتا دیا کہ یہی بچہ دنیا کا آخری امام ہے۔

حوزہ علمیہ کے اس استاد نے کہا: حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے "احمد بن اسحاق" سے فرمایا کہ "میرے بیٹے کی غیبت طویل ہو گی اور جو لوگ میرے بیٹے کی امامت پر ایمان و یقین رکھیں گے اور اس کے تعجیل کے لئے بہت زیادہ دعا کریں گے وہی غیبت کے زمانہ میں سعادتمند ہوں گے"۔

انہوں نے مزید کہا: دشمن آخری امام علیہ السلام کے قتل کے موقع کا انتظار کر رہا تھا، اسی وجہ سے بعض لوگوں کا خیال تھا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی کوئی اولاد نہیں ہے لیکن انہوں نے اپنے خواص کو اپنے بیٹے کو معرفی کر کے شیعوں کے آخری امام کا تعارف کرایا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا: دین الہی کبھی فنا نہیں ہوگا کیونکہ الہی مدد و نصرت ہمیشہ دین کی حالت شامل رہے گی، اسی وجہ سے دشمن اپنی جانب سے تمام مشکلات اور محاصروں کے باوجود شیعوں کے آخری امام کو قتل نہیں کر سکا۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "لوگوں کے حقوق کو اپنے اوپر ترجیح دو، جہاں بھی خداوند متعال نے کسی کام سے منع فرمایا ہے ایک شیعہ کو وہ کام انجام نہیں دینا چاہئے اور خدا نے جس کام کے انجام دینے کی دعوت دی ہے وہ کام شیعہ کو انجام دینا چاہئے"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .