حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ طلوعِ مہر کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین علی بنائی نے قمپژوہی فاؤنڈیشن کے 550ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہر قم کو علمی، تاریخی اور تمدنی اعتبار سے شیعہ مرجعیت کا مرکز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قم ہمیشہ سے عالمی سطح پر علوم اسلامی کے فروغ کا محور رہا ہے اور آج بھی یہ شہر "قلب تمدن شیعی" کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس اجلاس میں ایران کی قومی لائبریری کے سربراہ، مختلف علمی و انتظامی شخصیات، محققین اور قمشناسی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
اپنے خطاب کے آغاز میں حجۃ الاسلام بنائی نے مہمانانوں، بالخصوص ڈاکٹر امیرخانی، جناب قبادی اور قومی کتابخانه و مرکز اسناد کے معاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قمپژوہی فاؤنڈیشن کے علمی اجلاسوں کا تسلسل اور ان میں محققین کی بھرپور شرکت قم کی علمی حیثیت کے ادراک کی علامت ہے۔
انہوں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث کے حوالے سے کہا کہ دوسری صدی ہجری سے ہی قم شیعہ علمی مراکز میں ممتاز مقام رکھتا ہے۔ اس دور میں حدیث کی تعلیم، راویوں کی تربیت اور علمی ترویج کا سلسلہ یہاں جاری رہا، جبکہ بعد کی صدیوں میں بھی یہ شہر علمی مرجعیت کا حامل رہا اور کوفہ و بغداد جیسے مراکز سے علمی روابط قائم رکھے۔
حجۃ الاسلام بنائی نے کہا کہ قم کی علمی عظمت اس کی معنوی حیثیت سے جڑی ہوئی ہے۔ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی برکت سے یہ شہر نہ صرف علوم دینیہ بلکہ دیگر علوم کے فروغ کا بھی مرکز بن چکا ہے۔ انہوں نے امام صادق علیہ السلام کے اس ارشاد کو یاد دلایا: "خدا کا حرم مکہ ہے، رسول کا حرم مدینہ، امیر المؤمنین کا حرم کوفہ اور اہل بیت کا حرم قم ہے۔"
انہوں نے آیت اللہ جوادی آملی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قم میں تعلیم و تدریس کی تاثیر دیگر مقامات سے کہیں زیادہ ہے اور اس کی وجہ یہاں کی معنوی فضا ہے جو زائرین و طالب علموں کو علمی ارتقاء کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔
آخر میں حجۃ الاسلام بنائی نے شہر قم کے علمی، اخلاقی اور ثقافتی ورثے کو زندہ رکھنے اور ترویج دینے میں سرگرم خواتین و حضرات کا شکریہ ادا کیا۔









آپ کا تبصرہ