۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ناصر رفیعی

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کے پروفیسر نے کہا :اللہ تعالیٰ سست اور بیکار لوگوں کو پسند نہیں کرتا ، اپنی دولت کو معاشرے کی خدمت کے لئے خرچ کرنا چاہیے کیونکہ اگر کوئی شخص صرف مال و دولت جمع کرتا رہے اور اسے خرچ نہ کرے تو ایسا شخص بغاوت پر اتر آتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 261 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس آیت سے پہلے کی تین آیات میں خدا وند متعال نے تین قصے بیان فرمائے ہیں، جن میں سے ایک توحید کے بارے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کے درمیان ہونا مناظرہ ہے، اور دوسرا قصہ حضرت عزیر علیہ السلام کا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں 100 سال کے لیے موت دے دی اور پھر زندہ کر کے انہیں معاد جسمانی کا نمونہ پیش کیا، اور تیسرا قصہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی داستان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پرندوں کو زندہ کر کے انہیں قیامت کی جھلک دکھائی اور اسے ثابت کیا کہ کس طرح روز قیامت لوگ زندہ کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا:سورہ بقرہ کی آیت 261 اور اسکے بعد کی آیات میں خدا وند متعال نے خیرات اور لوگوں کی مدد کا تذکرہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اگر کوئی خدا اورروز قیامت پر عقیدہ رکھتا ہے تو اسے راہ خدا میں خرچ کرنا چاہئے اور لوگوں کے کندھوں سے بوجھ کو ہلکا کرنا چاہئے اور امیر و غریب کے اس فرق کو کم کرنا چاہئے۔

حوزہ علمیہ قم کے پروفیسر نے کہا :اللہ تعالیٰ سست اور بیکار لوگوں کو پسند نہیں کرتا ، اپنی دولت کو معاشرے کی خدمت کے لئے خرچ کرنا چاہیے کیونکہ اگر کوئی شخص صرف مال و دولت جمع کرتا رہے اور اسے خرچ نہ کرے تو ایسا شخص بغاوت پر اتر آتا ہے، قرآن مجید میں حضرت سلمان علیہ السلام اور قارون کا قصہ ملتا ہے کہ دونوں امیر اور ثروت مند تھے لیکن حضرت سلمان علیہ السلام ہر رات غریبوں کے ساتھ کھانا کھایا کرتے تھے اور قارون صرف اپنا مال و ثروت اکٹھا کرتا تھا اوراسے غریبوں پر خرچ نہیں کرتا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .