۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
ناصر رفیعی

حوزہ/ خطیب حرم حضرت فاطمه معصومه (س) نے کہا کہ شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ، وہ گناہ ہے جس کے ارتکاب پر انسان اصرار کرے، چاہئے وہ گناہ صغیرہ ہی کیوں نہ ہو، گناہ کے مرتکب ہونے کے بعد اسے چھوٹا سمجھنا، اس پر فخر کرنا، اصرار کرنا اور خوش ہونا گناہ کو مزید عظیم اور بھاری بنا دیتا ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم حضرت فاطمه معصومه سلام اللہ علیہا میں، سلسلہ وار درس تفسیر قرآن کے موقع پر سورہ روم کے چند اہم نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سورۂ مبارکۂ روم کی 10ویں آیت میں اہم پیغام اور نکات ہیں کہ اس آیت کے مطابق، جو لوگ گناہ کرنے کے بعد توبہ نہیں کرتے وہ کفر، آیات الٰہی کا انکار اور خدا کے دین کا مذاق اڑائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا ہر انسان کا انجام بہت اہم ہے اور قرآن مجید میں لفظ عاقبت (انجام) تکرار کے ساتھ موجود ہے اور ہر انسان کا آخری انجام موت ہے، لیکن انسان کے مرنے کا طریقہ بہت اہم ہے۔

استادِ حوزہ علمیہ قم نے کہا کہ دین کا مذاق اور انکار گناہ کے اعادہ اور اصرار کا نتیجہ ہے، کیونکہ گناہوں کا اعادہ لوگوں کو دین سے لاتعلق کر دیتا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کی حرمت کو پامال کرنے اور کھلے عام کھانے پینے کا کسی کو حق نہیں ہے، خواہ وہ شخص مسافر ہو۔

جامعة المصطفی العالمیہ کی علمی انجمنوں کے رکن نے کہا کہ انبیائے الٰہی اپنی عاقبت (انجام) کے بارے میں فکر مند رہتے تھے اور اپنی موت کی آسانی کیلئے ہمیشہ خدا سے دعا مانگتے تھے۔

خطیب حرم حضرت فاطمه معصومه سلام اللہ علیہا نے سورہ روم کی 10 ویں آیت کی تفسیر میں مزید کہا گیا حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے یزید لعنت الله علیہ کے سامنے سورہ روم کی دسویں آیت کی تلاوت کی اور ایک اہم خطبہ دیتے ہوئے یزید کے برے اعمال کا پردہ فاش کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا کہ اگر انسان بہت زیادہ گناہ کا مرتکب ہو تو نتیجہ، دین کا مذاق اور خدا کا انکار ہوتا ہے۔

استادِ حوزہ علمیہ قم نے کہا کہ حرام کا لقمہ، دنیا کی محبت، تکبر، گناہوں کی تکرار، حب ریاست اور شیطان کی پیروی سے انسان کی عاقبت (انجام) کفر پر منتج ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ روایت کے مطابق، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ، وہ گناہ ہے جس کے ارتکاب پر انسان اصرار کرے، چاہئے وہ گناہ صغیرہ ہی کیوں نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .