پیر 25 اگست 2025 - 17:03
روایاتِ معصومینؑ کی روشنی میں سب سے بڑا گناہ

حوزہ/ قرآن و روایات کے مطابق یأس اور ناامیدی کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ انسان کا یہ سوچ لینا کہ "میں گناہ کر چکا ہوں اور اب میرے لیے بخشش ممکن نہیں" دینی تعلیمات کے منافی ہے اور اس کا شمار بدترین گناہوں میں ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن و روایات کے مطابق یأس اور ناامیدی کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ انسان کا یہ سوچ لینا کہ "میں گناہ کر چکا ہوں اور اب میرے لیے بخشش ممکن نہیں" دینی تعلیمات کے منافی ہے اور اس کا شمار بدترین گناہوں میں ہوتا ہے۔

استاد حجت الاسلام محسن قرائتی نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ گناہوں کی دو قسمیں ہیں: کبیرہ اور صغیرہ۔ لیکن سب سے سنگین گناہ کبیرہ یہی ہے کہ انسان خدا کی رحمت سے ناامید ہو جائے۔ قرآن کریم سورہ زمر کی آیت «لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ» میں صاف کہتا ہے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، کیونکہ وہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روایات بتاتی ہیں کہ ناامیدی دراصل انسان کو مزید گمراہی کی طرف لے جاتی ہے اور اس کے دل میں اصلاح کی کوئی امید باقی نہیں رہتی۔ حتیٰ کہ اگر کوئی عظیم ترین گناہ کر بیٹھے لیکن اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، تو اس کے لیے توبہ اور نجات کی راہ کھلی رہتی ہے۔

اس ضمن میں ایک واقعہ بھی نقل ہوا ہے کہ ایک شخص نے کعبہ کے پردے سے لپٹ کر کہا: "میں جانتا ہوں کہ میرا گناہ کبھی معاف نہیں ہوگا۔" جب اس سے گناہ کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ وہ یزید سے انعام لے کر کربلا گیا تھا اور امام حسینؑ کے ایک قریبی فرد کو دھوکہ دے کر شہادتِ امام کے جرم میں شریک ہوا۔ اس پر کہا گیا: "تیرا یہ خیال کہ خدا تجھے نہیں بخشے گا، تیرے اصل جرم سے بھی بڑا گناہ ہے۔"

یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ کوئی بھی گناہ خدا کی رحمت سے بڑا نہیں۔ اصل خطرہ یہ ہے کہ انسان مایوسی میں مبتلا ہو کر اپنی نجات کے دروازے خود بند کر لے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha