بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ ۚ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا. النِّسَآء(۱۱۶)
ترجمہ: خدا اس بات کو معاف نہیں کرسکتا کہ اس کا شریک قرار دیا جائے اور اس کے علاوہ جس کو چاہے بخش سکتا ہے اور جو خدا کا شریک قرار دے گا وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا ہے۔
موضوع:
آیت کا مرکزی موضوع شرک کی سنگینی اور اللہ تعالیٰ کی مغفرت کا دائرہ کار ہے۔ اللہ تعالیٰ شرک کو ناقابل معاف گناہ قرار دیتا ہے، جبکہ اس کے علاوہ دیگر گناہوں کو وہ اپنی رحمت سے معاف فرما سکتا ہے۔
پس منظر:
یہ آیت جو مدنی سورت ہے۔ اس سورت میں معاشرتی، خاندانی، اور قانونی مسائل کے ساتھ ساتھ ایمان اور عقیدے کے بنیادی اصولوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس آیت میں شرک کی مذمت کی گئی ہے، جو اسلام میں سب سے بڑا گناہ ہے۔
تفسیر:
1. شرک کی سنگینی: اللہ تعالیٰ نے شرک کو ناقابل معاف گناہ قرار دیا ہے۔ شرک سے مراد اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا یا کسی اور کو اللہ کے برابر قرار دینا ہے۔ یہ عمل انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔
2. مغفرت کا دائرہ: اللہ تعالیٰ شرک کے علاوہ دیگر گناہوں کو معاف فرما سکتا ہے، بشرطیکہ بندہ توبہ کرے اور اللہ کی رحمت کی طرف رجوع کرے۔
3. گمراہی کا انجام: جو شخص شرک کرتا ہے، وہ گمراہی کی انتہائی گہرائی میں چلا جاتا ہے۔ اس کی زندگی اور آخرت دونوں برباد ہو جاتی ہیں۔
اہم نکات:
1. شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور اللہ کے نزدیک ناقابل معاف ہے۔
2. اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دیگر گناہوں کو معاف فرما سکتا ہے۔
3. شرک کرنے والا شخص گمراہی کی انتہا کو پہنچ جاتا ہے۔
4. توبہ اور رجوع الی اللہ ہی نجات کا راستہ ہے۔
نتیجہ:
اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیشہ اللہ کی وحدانیت پر ایمان رکھیں اور شرک سے بچیں۔ اللہ کی رحمت وسیع ہے، لیکن شرک ایسا گناہ ہے جو انسان کو اللہ کی رحمت سے محروم کر دیتا ہے۔ لہٰذا، ہمیں اپنے عقیدے کو پاک رکھنا چاہیے اور ہر قسم کے شرک سے دور رہنا چاہیے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ