بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَأُولَٰئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا۔ النِّسَآء(۹۹)
ترجمہ: یہی وہ لوگ ہیں جن کو عنقریب خدا معاف کردے گا کہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔
موضوع:
اللہ کی معافی کی امید اور مغفرت کا پیغام
پس منظر:
یہ آیت سورہ نساء کی ہے اور ان لوگوں کے بارے میں ہے جو مجبوریوں یا کمزوریوں کی وجہ سے اپنے دینی فرائض یا ہجرت جیسی اہم ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے قاصر رہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور معافی کی امید کو بیان کیا گیا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اپنی نیت میں اخلاص رکھا اور حالات کی مجبوریوں کے باوجود دین کے ساتھ وابستگی کو قائم رکھا۔
تفسیر:
1. معاف کرنے کا وعدہ: اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے لیے معافی کا وعدہ کرتا ہے جو اپنی کمزوریوں کے سبب مکمل اطاعت نہ کر سکے لیکن دل میں اللہ کا خوف اور اخلاص رکھتے ہیں۔
2. اللہ کی صفات: آیت میں اللہ تعالیٰ کی دو اہم صفات "عفو" (معاف کرنے والا) اور "غفور" (بخشنے والا) کو ذکر کیا گیا ہے۔ یہ صفات واضح کرتی ہیں کہ اللہ کا معاف کرنا اس کی صفتِ رحمت کا حصہ ہے، اور بندے کے گناہ اس کی مغفرت کی وسعت کو محدود نہیں کر سکتے۔
اہم نکات:
1. اللہ کی رحمت پر امید: گناہوں کے باوجود اللہ کی معافی کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، شرط یہ ہے کہ انسان توبہ کرے اور دل میں اخلاص رکھے۔
2. معذوری کا لحاظ: یہ آیت ان لوگوں کو تسلی دیتی ہے جو حقیقی مجبوری کے سبب کسی دینی فریضے کی ادائیگی میں ناکام رہے ہوں۔
3. اللہ کی صفتِ عفو و غفور:
اللہ نہ صرف گناہ معاف کرتا ہے بلکہ انسان کی خطاؤں پر پردہ بھی ڈال دیتا ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت اللہ تعالیٰ کی معافی اور رحمت کی وسعت کو بیان کرتی ہے اور ہمیں امید دلاتی ہے کہ اگر ہم اخلاص کے ساتھ توبہ کریں اور اپنی کمزوریوں کو تسلیم کریں تو اللہ ہمیں بخش دے گا۔ یہ بندے کو مایوسی سے نکال کر اللہ کی رحمت کی جانب رجوع کرنے کی دعوت دیتی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ