ہفتہ 4 جنوری 2025 - 05:30
عطر قرآن | نماز خوف (حالتِ جنگ میں نماز کا طریقہ)

حوزہ/ اس آیت سے یہ سیکھا جا سکتا ہے کہ ایمان والوں کو اپنے فرائضِ عبادات اور فرائضِ جہاد دونوں کو ادا کرنا ہے، لیکن حکمت اور احتیاط کے ساتھ۔ اللہ تعالیٰ نے ان سخت حالات میں بھی اپنی عبادت کو ترک کرنے کی اجازت نہیں دی اور مسلمانوں کو مستقل چوکنا رہنے کا حکم دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِنْ وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَىٰ أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا. النِّسَآء(۱۰۲)

ترجمہ: اور جب آپ مجاہدین کے درمیان ہوں اور ان کے لئے نماز قائم کریں تو ان کی ایک جماعت آپ کے ساتھ نماز پڑھے اور اپنے اسلحہ ساتھ رکھے اس کے بعد جب یہ سجدہ کرچکیں تو یہ پشت پناہ بن جائیں اور دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی ہے وہ آکر شریمَ نماز ہوجائے اور اپنے اسلحہ اور بچاؤ کے سامان اپنے ساتھ رکھے- کفار کی خواہش یہی ہے کہ تم اپنے سازو سامان اور اسلحہ سے غافل ہوجاؤ تو یہ یکبارگی حملہ کردیں .... ہاں اگر بارش یا بیماری کی وجہ سے اسلحہ نہ اٹھاسکتے ہو تو کوئی حرج نہیں ہے کہ اسلحہ رکھ دو لیکن بچاؤ کا سامان ساتھ رکھو- اللہ نے کفر کرنے والوں کے لئے رسوا کن عذاب مہیّا کررکھا ہے۔

موضوع:

حالتِ جنگ میں نماز: ایک عبادتی اور حفاظتی ترتیب کا عملی مظاہرہ

پس منظر:

یہ آیت ان حالات سے متعلق ہے جب مسلمان حالتِ جنگ میں ہوں۔ دشمن کے خطرات کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے نماز کو ترک کرنے کے بجائے مخصوص احکامات دیے تاکہ اللہ کی عبادت اور دشمن سے حفاظت دونوں کو ممکن بنایا جا سکے۔

تفسیر:

1. نماز خوف کا طریقہ:

آیت میں دو گروہوں کی ترتیب بیان کی گئی ہے:

پہلا گروہ امام کے ساتھ نماز ادا کرے اور اسلحہ اپنے ساتھ رکھے۔

دوسرا گروہ دشمن کی نگرانی کرے، پھر جب پہلا گروہ نماز مکمل کرلے تو یہ دوسرا گروہ آکر نماز ادا کرے۔

2. احتیاط کا حکم:

اللہ نے حالتِ جنگ میں بھی احتیاط کا حکم دیا ہے تاکہ دشمن اچانک حملہ نہ کر دے۔ اسلحہ اور بچاؤ کے سامان کو ساتھ رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔

3. رخصت کا اصول:

اگر کسی عذر (جیسے بارش یا بیماری) کے باعث اسلحہ ساتھ نہ رکھ سکیں تو اجازت دی گئی ہے، لیکن پھر بھی محتاط رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اہم نکات:

1. عبادت اور جہاد میں توازن:

نماز ترک نہیں کی جا سکتی، خواہ حالات کتنے ہی نازک ہوں۔

2. دشمن کی سازش سے آگاہی:

کفار کی خواہش مسلمانوں کو غافل پاکر یکبارگی حملہ کرنے کی ہوتی ہے۔

3. حفاظت کا انتظام:

مسلمان ہر حالت میں چوکنا رہیں اور دشمن کو موقع نہ دیں۔

4. اللہ کی طرف سے تنبیہ:

کافروں کے لئے اللہ نے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔

نتیجہ:

اس آیت سے یہ سیکھا جا سکتا ہے کہ ایمان والوں کو اپنے فرائضِ عبادات اور فرائضِ جہاد دونوں کو ادا کرنا ہے، لیکن حکمت اور احتیاط کے ساتھ۔ اللہ تعالیٰ نے ان سخت حالات میں بھی اپنی عبادت کو ترک کرنے کی اجازت نہیں دی اور مسلمانوں کو مستقل چوکنا رہنے کا حکم دیا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha