بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِنْدَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا. النِّسَآء(۹۴)
ترجمہ: ایمان والو جب تم راسِ خدا میں جہاد کے لئے سفر کرو تو پہلے تحقیق کرلو اور خبردار جو اسلام کی پیش کش کرے اس سے یہ نہ کہنا کہ تو مومن نہیں ہے کہ اس طرح تم زندگانی دنیا کا چند روزہ سرمایہ چاہتے ہو اور خدا کے پاس بکثرت فوائد پائے جاتے ہیں- آخر تم بھی تو پہلے ایسے ہی کافر تھے- خدا نے تم پر احسان کیا کہ تمہارے اسلام کو قبول کرلیا(اور دل چیرنے کی شرط نہیں لگائی) تو اب تم بھی اقدام سے پہلے تحقیق کرو کہ خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔
موضوع:
اسلام میں تحقیق اور عدل: ماضی کی یاد دہانی اور دنیاوی لالچ کی مذمت
پس منظر:
یہ آیت جو مسلمانوں کو جہاد کے دوران رویے اور اخلاقیات سے متعلق رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس میں خصوصاً اس وقت کی صورتحال کی طرف اشارہ ہے جب مسلمانوں کو مختلف گروہوں اور افراد کا سامنا کرنا پڑتا تھا، اور کچھ مواقع پر غلط فہمی یا دنیاوی لالچ کی بنا پر ناحق فیصلے کیے جا سکتے تھے۔
تفسیر:
1. تحقیق کی تاکید: اللہ نے مومنین کو حکم دیا کہ جب وہ اللہ کی راہ میں سفر کریں تو کسی کے ایمان کو رد کرنے سے پہلے تحقیق کریں۔
2. اسلام کے احترام کی ضرورت: اگر کوئی اسلام کا اظہار کرے، تو اسے مومن نہ ماننے کا کوئی جواز نہیں، کیونکہ ایمان کا فیصلہ ظاہر پر ہوتا ہے۔
3. دنیاوی لالچ کی مذمت: آیت میں دنیاوی مفادات کی خواہش کو قابل مذمت قرار دیا گیا اور یاد دہانی کرائی گئی کہ اللہ کے ہاں بڑے انعامات موجود ہیں۔
4. گذشتہ حالت کی یاد دہانی: اللہ نے مومنین کو یاد دلایا کہ وہ بھی کبھی کافر تھے، اور اللہ کے فضل سے ایمان لائے۔ یہ انہیں دوسروں کے ساتھ رحمت اور نرمی برتنے کی تاکید ہے۔
5. اللہ کی آگاہی: آیت اختتام پر یہ تنبیہ کرتی ہے کہ اللہ ہر عمل سے باخبر ہے، اور کسی قسم کی بے انصافی یا جلدبازی قبول نہیں۔
اہم نکات:
• دوسروں کے ایمان پر شک کرنے سے پہلے تحقیق لازم ہے۔
• دنیاوی فوائد کے لئے غلط فیصلے نہ کیے جائیں۔
• اللہ کے انعامات دنیاوی مفادات سے کہیں زیادہ ہیں۔
• ماضی کو یاد رکھ کر شکرگزاری اور نرمی کا مظاہرہ کریں۔
• اللہ کی آگاہی کا شعور انسان کو اخلاقی اور عدل پر قائم رکھتا ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت ایمان والوں کو یاد دلاتی ہے کہ جہاد یا کسی بھی اقدام میں جلدبازی اور دنیاوی لالچ کی جگہ تحقیق، انصاف اور اللہ کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔ اسلام کی اصل روح انسانیت، رحم دلی، اور حقائق پر مبنی فیصلے میں ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ