بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ ۚ وَلَا تَكُنْ لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا. النِّسَآء(۱۰۵)
ترجمہ: ہم نے آپ کی طرف یہ برحق کتاب نازل کی ہے کہ لوگوں کے درمیان حکم خدا کے مطابق فیصلہ کریں اور خیانت کاروں کے طرفدار نہ بنیں۔
موضوع:
انصاف کا قیام اور خیانت سے اجتناب: قرآنی اصول
پس منظر:
یہ آیت جو رسول اللہ ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے نازل ہوئی۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کو حق کے ساتھ نازل کرنے کا ذکر کیا اور نبی اکرم ﷺ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کے درمیان اللہ کی طرف سے دکھائے گئے حق کے مطابق فیصلے کریں۔
تفسیر:
یہ آیت انصاف کی اہمیت اور خیانت سے بچنے کے بارے میں واضح رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو حکم دیا کہ وہ عدل و انصاف کے ساتھ فیصلے کریں اور کسی صورت خیانت کرنے والوں کی حمایت نہ کریں۔ یہاں "بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ" کا مطلب ہے کہ نبی ﷺ کو اللہ کی طرف سے دی گئی وحی اور علم کی روشنی میں فیصلے کرنے ہیں۔
اہم نکات:
1. برحق کتاب کی نزول: قرآن مجید کو حق کے ساتھ نازل کیا گیا تاکہ لوگوں کے درمیان عدل قائم کیا جا سکے۔
2. فیصلے کا معیار: فیصلوں میں ذاتی رجحانات یا تعلقات کو نہیں بلکہ اللہ کے حکم کو معیار بنانا ہے۔
3. خیانت سے اجتناب: خیانت کرنے والوں کی حمایت سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت عدل و انصاف کی لازمی حیثیت کو واضح کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ قیادت اور فیصلے کے عمل میں خیانت یا جانب داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہدایات کی پیروی کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ