اتوار 29 دسمبر 2024 - 05:00
عطر قرآن | ظلم و جبر کے ماحول میں دین کی حفاظت

حوزہ/ یہ آیت مسلمانوں کو اپنے دین کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے اور اگر ضرورت ہو تو ہجرت کرنے کا حکم دیتی ہے۔ مستضعف ہونے کا بہانہ صرف حقیقی مجبوری کی صورت میں قابل قبول ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ ۖ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ ۚ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا ۚ فَأُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا. النِّسَآء(۹۷)

ترجمہ: جن لوگوں کو ملائکہ نے اس حال میں اٹھایا کہ وہ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے تھے ان سے پوچھا کہ تم کس حال میں تھے- انہوں نے کہا کہ ہم زمین میں کمزور بنادئے گئے تھے. ملائکہ نے کہا کہ کیا زمین خدا وسیع نہیں تھی کہ تم ہجرت کرجاتے- ان لوگوں کا ٹھکاناجہّنم ہے اور وہ بدترین منزل ہے۔

موضوع:

دین کی حفاظت کے لیے ہجرت کی اہمیت اور مستضعف ہونے کا عذر

پس منظر:

اس آیت میں ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو اپنے اعمال کے ذریعے اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے اور زمین میں ظلم و جبر کے نظام کے تحت زندگی گزار رہے تھے۔ ان کے بارے میں سوال کیا جا رہا ہے کہ کیوں انہوں نے ہجرت کرکے اپنے دین کو محفوظ نہیں کیا۔

تفسیر:

1. خود پر ظلم: آیت میں "ظالمی أنفسهم" سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا یعنی وہ حق پر عمل نہ کرسکے اور باطل کے دباؤ میں آکر اپنے دین پر عمل کرنے سے قاصر رہے۔

2. استضعاف کا بہانہ: جب ان سے پوچھا گیا کہ تم کس حال میں تھے، تو انہوں نے اپنی کمزوری کا بہانہ کیا کہ ہم زمین میں مستضعف (کمزور) تھے۔

3. ملائکہ کا جواب: ملائکہ نے ان کے بہانے کو رد کیا اور کہا کہ اللہ کی زمین وسیع تھی۔ تم ہجرت کرکے دین پر عمل کرنے کی جگہ تلاش کرسکتے تھے۔

4. عذاب کی وعید: ان کے اس عذر کو ناقابل قبول قرار دے کر انہیں جہنم کی وعید دی گئی جو ان کے اعمال کا انجام ہوگا۔

اہم نکات:

1. دین کی حفاظت کے لیے ہجرت ایک اہم فریضہ ہے جب دین پر عمل مشکل ہوجائے۔

2. مستضعف ہونے کا بہانہ صرف ان کے لیے قابل قبول ہوسکتا ہے جو واقعی بے بس ہوں، نہ کہ وہ جو اپنے اختیار سے ظلم میں شریک ہوں۔

3. اللہ کی زمین وسیع ہے اور انسان کے لیے مواقع موجود ہیں اگر وہ ہجرت کا عزم کرے۔

نتیجہ:

یہ آیت مسلمانوں کو اپنے دین کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے اور اگر ضرورت ہو تو ہجرت کرنے کا حکم دیتی ہے۔ مستضعف ہونے کا بہانہ صرف حقیقی مجبوری کی صورت میں قابل قبول ہوگا۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha