بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِلَّا الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ أَوْ جَاءُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَنْ يُقَاتِلُوكُمْ أَوْ يُقَاتِلُوا قَوْمَهُمْ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ ۚ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا. النِّسَآء(۹۰)
ترجمہ: علاوہ ان کے جو کسی ایسی قوم سے مل جائیں جن کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہو یا وہ تمہارے پاس دل تنگ ہوکر آجائیں کہ نہ تم سے جنگ کریں گے اور نہ اپنی قوم سے- اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تمہارے اوپر مسلّط کردیتا اور وہ تم سے بھی جنگ کرتے لہذا اگر تم سے الگ رہیں اور جنگ نہ کریں اور صلح کا پیغام دیں تو خدا نے تمہارے لئے ان کے اوپر کوئی راہ نہیں قرار دی ہے۔
موضوع:
اس آیت میں جنگ، امن، اور معاہدے کی پابندی کے اصولوں کو بیان کیا گیا ہے۔
پس منظر:
یہ آیت سورہ نساء کی ہے اور اس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں کو کفار اور منافقین کی طرف سے مسلسل دشمنی اور جنگ کا سامنا تھا۔ یہاں ایسے گروہوں کے ساتھ تعلقات کے اصول دیے گئے ہیں جو جنگ میں ملوث نہیں ہوتے یا معاہدے کے تحت امن میں رہتے ہیں۔
تفسیر:
1. الگ گروہوں کا ذکر: اللہ تعالیٰ ان گروہوں کو استثنا دیتا ہے جو یا تو کسی ایسی قوم سے جڑے ہوں جن کے ساتھ مسلمانوں کا معاہدہ ہو، یا وہ خود جنگ سے گریز کرتے ہوں۔
2. دل کی تنگی: ایسے لوگوں کی وضاحت کی گئی ہے جو جنگ سے بیزار ہوکر مسلمانوں کے پاس آتے ہیں، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ نہ وہ مسلمانوں سے لڑنا چاہتے ہیں اور نہ اپنی قوم سے۔
3. اللہ کی قدرت: اگر اللہ چاہتا تو ان لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف مسلط کر سکتا تھا، لیکن ایسا نہ ہونے دینا اللہ کی حکمت اور رحمت کا حصہ ہے۔
4. امن کی پیشکش: اگر وہ لوگ جنگ سے کنارہ کشی اختیار کریں اور امن کا پیغام دیں تو مسلمانوں کو ان کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی اجازت نہیں۔
اہم نکات:
• معاہدے کی پابندی: اسلام معاہدوں کی پابندی اور جنگ سے بچنے کی ترغیب دیتا ہے۔
• جنگ سے گریز: اگر کوئی گروہ جنگ نہ کرے اور امن کی خواہش ظاہر کرے تو ان پر حملہ کرنا ممنوع ہے۔
• اللہ کی مشیّت: اللہ کا اختیار و قدرت بیان کی گئی کہ وہ چاہے تو دشمنوں کو مسلط کرسکتا ہے لیکن رحمت سے امن کا موقع دیتا ہے۔
مسلمانوں کی ذمہ داری:
امن پیش کرنے والے گروہوں سے نہ لڑنا اور ان کے ساتھ نرمی برتنا اسلامی اصول ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت اسلام کی امن پسندی اور معاہدوں کی پاسداری کو واضح کرتی ہے۔ جنگ ناگزیر ہو تو بھی امن کو ترجیح دی جائے، اور ایسے گروہوں سے جنگ نہ کی جائے جو خود کنارہ کش ہوں یا صلح کا پیغام دیں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ