بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۗ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا. النِّسَآء(۸۷)
ترجمہ: اللہ وہ خدا ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ تم سب کو روزِ قیامت جمع کرے گا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ سے زیادہ سچی بات کون کرنے والا ہے۔
موضوع:
توحید اور قیامت کا غیر متزلزل وعدہ: اللہ کی سچائی پر ایمان
پس منظر:
یہ آیت سورہ نساء کی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنی وحدانیت، قیامت کے دن کی حتمیت اور اپنے وعدوں کی سچائی کو بیان کر رہا ہے۔ یہ آیت انسانوں کو یہ یقین دلاتی ہے کہ اللہ اپنے وعدوں میں سچا ہے اور قیامت کا دن برحق ہے۔ یہ آیت منافقین اور کفار کے شکوک و شبہات کو رد کرتی ہے اور مومنین کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے نازل ہوئی۔
تفسیر:
1. توحید کا اعلان: اللہ تعالیٰ اپنی وحدانیت کا اعلان کرتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ یہ ایمان کی بنیاد ہے جو شرک اور کفر کو ختم کرتا ہے۔
2. قیامت کا ذکر: آیت میں قیامت کے دن سب کو جمع کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ دن جزا و سزا کا دن ہے، جس میں ہر عمل کا حساب ہوگا۔
3. شک کی نفی: قیامت کے دن کے وقوع میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ یہ یقین مومن کی زندگی میں اصلاح کا باعث بنتا ہے۔
4. اللہ کی صداقت: اللہ سے زیادہ سچی بات کسی کی نہیں ہو سکتی۔ اس کے وعدے اور کلام میں کوئی تضاد یا جھوٹ نہیں۔
اہم نکات:
• اللہ کی وحدانیت (توحید) کی تصدیق
• قیامت کے دن کی اہمیت اور حتمی وقوع
• اللہ کے وعدوں پر یقین اور اعتماد
• منافقین اور کفار کے شکوک و شبہات کا رد۔
• مومنین کے ایمان کو مضبوط کرنے کی تلقین
نتیجہ:
یہ آیت ہمیں اللہ کی وحدانیت اور اس کے وعدوں پر غیر متزلزل ایمان رکھنے کی تلقین کرتی ہے۔ قیامت کے دن پر یقین انسان کی زندگی میں ذمہ داری کا شعور پیدا کرتا ہے اور اعمال کی اصلاح کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ کا کلام سب سے زیادہ سچائی پر مبنی ہے، اور مومن کا فرض ہے کہ وہ اس پر کامل یقین رکھے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ