ہفتہ 21 دسمبر 2024 - 05:00
عطر قرآن | منافقین کی حقیقت اور ان کے خلاف اسلامی اصول

حوزہ/ اس آیت میں منافقین کے فتنہ انگیز کردار اور ان کے خلاف مسلمانوں کی حکمت عملی کو واضح کیا گیا ہے۔ اسلامی معاشرے کی بقا اور سلامتی کے لیے ایسے افراد کے ساتھ تعلقات کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ ایمان اور اسلامی اصولوں کی حفاظت کریں اور منافقین کے فتنوں سے بچیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً ۖ فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ ۖ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا. النِّسَآء(۸۹)

ترجمہ: یہ منافقین چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح کافر ہوجاؤ اور سب برابر ہوجائیں تو خبردار تم انہیں اپنا دوست نہ بنانا جب تک راسِ خدا میں ہجرت نہ کریں پھر یہ انحراف کریں تو انہیں گرفتار کرلو اور جہاں پا جاؤ قتل کردو اور خبر دار ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ بنانا۔

موضوع:

منافقین کا طرز عمل اور مسلمانوں کے لیے ان کے ساتھ برتاؤ کے اصول

پس منظر:

یہ آیت سورہ نساء کی ہے جو مدینہ کے منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔ مدینہ کے منافقین ظاہری طور پر اسلام قبول کر چکے تھے، لیکن ان کے دل کفر سے بھرے ہوئے تھے۔ وہ مسلمانوں کو دھوکہ دینے اور انہیں اپنے جیسے کفر کی حالت میں لانے کی کوشش کرتے تھے۔ اس آیت میں مسلمانوں کو منافقین کے طرزِ عمل سے باخبر کیا گیا ہے اور ان کے ساتھ سلوک کے اصول متعین کیے گئے ہیں۔

تفسیر:

1. خواہشِ کفر: منافقین چاہتے ہیں کہ مسلمان بھی ان کی طرح کفر اختیار کریں تاکہ دونوں کے درمیان کوئی فرق نہ رہے۔ یہ ان کے حسد اور نفرت کا اظہار ہے۔

2. دوستی سے اجتناب: مسلمانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ جب تک منافقین ہجرت کر کے اپنے ایمان کا ثبوت نہ دیں، انہیں دوست نہ بنایا جائے۔

3. سزا کا اصول: اگر وہ ہجرت اور وفاداری سے انکار کریں اور اسلام دشمنی پر قائم رہیں، تو مسلمانوں کو اجازت ہے کہ انہیں گرفتار کریں اور ضرورت پڑنے پر قتل کریں۔

4. مددگار بنانے کی ممانعت: اللہ نے حکم دیا کہ ایسے منافقین کو دوست یا مددگار کے طور پر منتخب نہ کیا جائے، کیونکہ وہ مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

اہم نکات:

• منافقین کی شناخت اور ان سے محتاط رہنے کی ضرورت۔

• ایمان اور عمل کے بغیر مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔

• اسلامی معاشرے کی سلامتی کے لیے سخت اصول۔

• ہجرت کو ایمان کی صداقت کا معیار قرار دیا گیا۔

نتیجہ:

اس آیت میں منافقین کے فتنہ انگیز کردار اور ان کے خلاف مسلمانوں کی حکمت عملی کو واضح کیا گیا ہے۔ اسلامی معاشرے کی بقا اور سلامتی کے لیے ایسے افراد کے ساتھ تعلقات کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ ایمان اور اسلامی اصولوں کی حفاظت کریں اور منافقین کے فتنوں سے بچیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .