بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
دَرَجَاتٍ مِنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا. النِّسَآء(۹۶)
ترجمہ: اس کی طرف سے درجات مغفرت اور رحمت ہے اور وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
موضوع:
اللہ تعالیٰ کا وعدہ اور درجات و مغفرت، رحمت
پس منظر:
یہ آیت میں جہاں مجاہدین اور مومنین کی عظیم قربانیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے درجات بلند کرنے، ان کی خطائیں معاف کرنے اور اپنی بے پایاں رحمت نازل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ یہ آیت مومنین کو عملِ صالح اور ایمان کی ترغیب دیتی ہے تاکہ وہ دنیاوی اور اخروی کامیابیاں حاصل کر سکیں۔
تفسیر:
1. درجات: اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کے لیے مختلف درجات مقرر کیے ہیں۔ یہ درجات ان کے ایمان، اعمالِ صالحہ اور قربانیوں کے مطابق ہیں۔ مجاہدین اور مخلص مومنین کو ان کے اخلاص اور جدوجہد کی بنیاد پر اعلیٰ مقام عطا کیا جاتا ہے۔
2. مغفرت: یہ آیت اللہ کی بخشش کی وسعت کو بیان کرتی ہے۔ وہ اپنے بندوں کی خطائیں معاف کر دیتا ہے، بشرطیکہ وہ توبہ اور اصلاح کی نیت رکھیں۔
3. رحمت: اللہ کی رحمت بے حد و حساب ہے، جو نہ صرف آخرت میں بلکہ دنیا میں بھی مومنین پر سایہ فگن ہوتی ہے۔ یہ رحمت ان کے لیے سکون، رہنمائی اور کامیابی کا ذریعہ بنتی ہے۔
4. اللہ کی صفات: اللہ تعالیٰ کی صفت "غفور" اور "رحیم" ان کی بخشش اور رحمت کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ بندوں کے لیے امید اور محبت کا پیغام ہے۔
اہم نکات:
• اللہ تعالیٰ بندوں کے درجات ان کے اعمال کے مطابق بلند کرتا ہے۔
• مغفرت اور رحمت اللہ کی بے پایاں نعمتیں ہیں جو بندوں کے لیے انعام کے طور پر عطا کی جاتی ہیں۔
• اللہ کی صفت "غفور" گناہوں کی بخشش اور "رحیم" رحمت کے فیض کو بیان کرتی ہے۔
• ایمان اور عمل صالح ہی درجات اور مغفرت کا ذریعہ ہیں۔
نتیجہ:
یہ آیت مومنین کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اخلاص اور قربانیوں کو ضائع نہیں کرتا۔ وہ اپنی رحمت سے ان کے درجات بلند کرتا ہے، ان کی خطائیں معاف کرتا ہے، اور دنیا و آخرت کی کامیابی عطا کرتا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء









آپ کا تبصرہ