پیر 24 نومبر 2025 - 07:51
وہ گناہ جو رسولِ خدا (ص)  کی دعا سے بھی معاف نہیں ہوتا

حوزہ/ وہ گناہ جسے رسولِ خدا (ص) اگر ستر مرتبہ بھی دعا کرکے معافی دلانا چاہیں، پھر بھی معاف نہیں ہوتا، وہ ہے دوسروں کی توہین اور اُنہیں حقیر سمجھنا۔ چنانچہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: “شام، کربلا سے بدتر تھا” یعنی وہاں خون تو بہا، مگر شام میں ہماری روح اور انسانی کرامت کو روند کر ہمیں ذلیل کیا گیا۔ انسانوں کی تحقیر اور انہیں خوار کرنا ایسا سنگین جرم ہے جس کی بخشش بہت سخت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد قرائتی نے اپنی ایک گفتگو میں "تحقیر" یعنی کسی کو کمتر سمجھنے اور ذلیل کرنے کے عنوان سے ایک ایسا گناہ بیان کیا ہے جو ناقابلِ بخشش ہے۔ یہ موضوع آپ اہلِ علم کی خدمت میں پیش ہے۔

ہم بہت آسانی سے دوسروں کو چبھتی ہوئی باتیں کہہ دیتے ہیں۔ کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں کہ اگر انسان کہے: “اے اللہ! مجھے معاف فرما دے” تو خدا آسانی سے معاف کر دیتا ہے۔ لیکن کچھ گناہ ایسے بھی ہیں کہ انسان معافی بھی مانگے تو وہ فوراً معاف نہیں ہوتے۔

اگرچہ رسولِ خداؐ کسی کے لیے دعا کریں تو خدا اسے بخش دیتا ہے، لیکن قرآنِ کریم ایک مقام پر فرماتا ہے کہ اگر رسول اللہؐ ایسے لوگوں کے لیے ستر مرتبہ بھی استغفار کریں تب بھی اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا۔

آخر وہ کون سا گناہ ہے کہ جس کے بارے میں فرمایا گیا کہ رسول اللہؐ بھی ستر مرتبہ دعا کریں تو بھی وہ بخشا نہیں جاتا؟

استاد قرائتی کہتے ہیں کہ یہ گناہ تحقیر ہے۔ یعنی کسی کو عزت و احترام سے گرانا، اس کی شخصیت کو پامال کرنا۔

جیسے حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا کہ: “شام، کربلا سے زیادہ سخت تھا۔” کربلا میں ہمارا خون بہایا گیا، مگر شام میں ہمیں ذلیل اور حقیر سمجھا گیا۔

لہٰذا، کبھی کسی کو حقیر نہ سمجھیں، نہ اس کی توہین کریں، نہ اس کی عزت کو پامال کریں۔ یہی وہ گناہ ہے جو انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha