۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
ناصر رفیعی

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے کہا: قرآن کریم میں 100 سے زائد آیات ہیں جو کہتی ہیں کہ روح انسانی جسم میں قیامت کے دن واپس آئے گی اور اسی لیے بہت سے بڑے مفسرین نے کہا ہے کہ معاد جسمانی کا انکار ممکن نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں نماز عشاء کے بعد خطاب کرتے ہوئے سورہ روم کی آیتوں میں خدا کی نشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس سورہ کی آیت نمبر 25 اور 26 میں وجود خدا کی دو نشانیوں کا ذکر کیا گیا ہے: ۱۔ بارش، ۲۔ زمین کا زندہ ہونا اور قیامت [معاد] ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ وہ خدا جو انسانوں کو خلق کر سکتا ہے وہ انسانوں کو دوبارہ زندہ بھی کر سکتا ہے، کہا: ایک دن ایسا بھی آئے گا جب خدا وند متعال تمام مخلوقات کو آواز دے گا، اور اس کی آواز پہ تمام انسان اپنی قبروں سے نکل کر روز قیامت میدان محشر میں جمع ہو جائیں گے۔

انہوں نے معاد کی نوعیت کو ذکر کرتے ہوئے کہا: انسان کے گزر جانے کے بعد انسان کا جسم خاک میں مل جاتا ہے اور اس کی روح دوسرے جسم میں عالم برزخ میں چلی جاتی ہے، البتہ کچھ لوگوں کا نظریہ ہے کہ معاد روحانی ہے، اور کچھ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ معاد جسمانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روز قیامت ’’معاد روحانی‘‘ بالکل یقینی چیز ہے، البتہ علماء اور فلاسفہ کے درمیان اس سلسلے میں اختلاف ہے کہ روح اس دنیاوی جسم میں واپس آئے گی یا نہیں؛ قرآن کریم میں 100 سے زائد آیات ہیں جو کہتی ہیں کہ روح انسانی جسم میں قیامت کے دن واپس آئے گی اور اسی لیے بہت سے بڑے مفسرین نے کہا ہے کہ معاد جسمانی کا انکار ممکن نہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر رفیعی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: سورہ بقرہ کی آیت نمبر 259 اور 260 میں خدا نے حضرت عزیر (ع) اور حضرت ابراہیم (ع) کے جسم کے زندہ ہونے اور اس جسم کے دوبارہ زندہ ہونے کے بارے میں دو قصے بیان فرمائے ہیں، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن کسی اجڑی ہوئی بستی سے گزر رہے تھے کہ ان کے ذہن میں ایک سوال آیا کہ خدا وند متعال مردوں کو زندہ کیسے کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی روح قبض کر لی اور 100 سال کے بعد انہیں دوبارہ زندہ کر دیا، جب کہ آپ کی سواری (گدھا) کی ہڈیاں جس پر وہ سوار تھے، بالکل بوسیدہ ہو چکی تھیں، لیکن وہ کھانا جو اپنے ساتھ لے گئے تھے بالکل صحیح و سالم تھا، پھر خدا نے گدھے کو ان کی آنکھوں کے سامنے زندہ کیا۔

انہوں نے کہا: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعے میں ملتا ہے کہ آپ ایک دریا کے پاس سے گزررہے تھے جس میں ایک لاش گری ہوئی تھی اور اسے تین قسم کے جانور یعنی سمندری جانور، خشکی کے جانور اور پرندے کھا رہے تھے، اچانک حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خیال آیا کہ اللہ تعالیٰ آخر اس جانور کو کیسے زندہ کرے گا، اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (ع) سے کہا کہ 4 پرندے لواور انہیں ذبح کرو اور ان کے گوشت کو ایک دوسرے میں ملاؤ اور چار مختلف مقامات پر رکھ دو اور پھر انہیں صدائیں دو، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے یہی کیا اور پرندوں کو آواز دی، پرندے زندہ ہوئے اور اڑتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے۔ خدا نے فرمایا کہ میں روز قیامت مردوں کو اسی طرح زندہ کروں گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .