حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن کریم کی متعدد آیات اور اہل بیت علیہمالسلام کی روایات کے مطابق امام مہدی علیہالسلام کے ظہور کے وقت کچھ مردے دوبارہ دنیا میں لوٹائے جائیں گے۔
حضرت عزیر علیہالسلام کی رجعت
حضرت عزیر علیہالسلام سو سال تک مردہ رہے، پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے دوبارہ زندہ کیے گئے اور ایک طویل مدت تک زندہ رہے۔ یہ واقعہ قرآن کریم کی سورۂ بقرہ، آیت 259 میں بیان ہوا ہے: أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَٰذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانْظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔
(سورۃ البقرہ، آیت 259)
بنی اسرائیل کے منتخب افراد کی رجعت
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بنی اسرائیل کے ستر منتخب افراد کوہ طور پر گئے تاکہ اللہ سے گفتگو کے منظر کو سنیں۔ انہوں نے گستاخی کرتے ہوئے کہا: ’’اے موسیٰ! ہم ہرگز تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک خدا کو کھلم کھلا نہ دیکھ لیں۔‘‘
اس جُرم پر وہ آسمانی بجلی کے ذریعے ہلاک کر دیے گئے، مگر حضرت موسیٰ علیہالسلام کی دعا سے اللہ نے انہیں دوبارہ زندہ کر دیا۔ ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۔
(سورۃ البقرہ، آیت 56)
آیندہ رجعت کا وعدہ
قرآن میں ایک اور مقام پر مستقبل میں مخصوص لوگوں کی دنیا میں واپسی کا ذکر ہے: وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ ﴾
(سورۃ النمل، آیت 83)
یہ آیت روز قیامت کی نہیں بلکہ ایک اور دن کی نشاندہی کرتی ہے، کیونکہ قیامت کے دن تمام انسان یکجا اٹھائے جائیں گے، جیسا کہ قرآن کہتا ہے: وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا ﴾
(سورۃ الکہف، آیت 47)
اہل بیت علیہم السلام کی تفاسیر میں رجعت
علامہ طبرسی نے تفسیر مجمعالبیان میں سورہ نمل کی آیت 83 کے ذیل میں متعدد روایات نقل کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ امام مہدی علیہالسلام کے ظہور کے وقت بعض شیعہ اور دشمنانِ اہل بیت دوبارہ زندہ ہوں گے۔
رجعت پر ایک اور قرآنی دلیل
وَحَرَامٌ عَلَىٰ قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
(سورۃ الأنبیاء، آیت 95)
یہ آیت رجعت کا ایک اور مضبوط ثبوت ہے کیونکہ قیامت میں تو سب لوٹتے ہیں، یہاں "لا یرجعون" کا مطلب دنیا میں واپسی کی ممانعت ہے۔
امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہما السلام نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: «فهذه الآیة من أعظم الدلالة فی الرجعة، لأن أحداً من أهل الإسلام لا ینکر أن الناس کلهم یرجعون إلى القیامة، من هلک ومن لم یهلک، فقوله: "لا یرجعون" عنی فی الرجعة، فأما إلى القیامة یرجعون حتی یدخلوا النار.»
(بحارالانوار، ج ۵۳، ص ۵۲)
یعنی یہ آیت رجعت کی سب سے بڑی دلیل ہے، کیونکہ قیامت میں سب لوگ لوٹیں گے، ہلاک ہونے والے بھی اور نہ ہونے والے بھی۔ لہٰذا آیت میں "لا یرجعون" کا مطلب دنیا کی طرف لوٹنا ہے، قیامت کی طرف نہیں۔
جاری...
ماخذ: کتاب نگین آفرینش، (مختصر ترمیم کے ساتھ)









آپ کا تبصرہ