جمعہ 27 جون 2025 - 19:20
رجعت کی بعض خصوصیات

حوزہ/ امام مہدی (عج) کے ظہور سے قبل وفات پانے والے تمام مؤمنین اور سچے منتظرین کے لیے دنیا میں واپسی (رجعت) اور اس امام کی نصرت کا امکان موجود ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام مہدی (عج) کے ظہور سے قبل وفات پانے والے تمام مؤمنین اور سچے منتظرین کے لیے دنیا میں واپسی (رجعت) اور اس امام کی نصرت کا امکان موجود ہے۔

۱. رجعت، ایّام اللہ میں سے ہے:

رجعت ان عظیم اور با برکت دنوں میں سے ہے جنہیں "ایّام اللہ" یعنی "اللہ کے دن" کہا گیا ہے۔

امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: «أَيَّامُ اللَّهِ ثَلاَثَةٌ: يَوْمٌ يَقُومُ الْقَائِمُ (ع)، وَيَوْمُ الْكَرَّةِ، وَيَوْمُ الْقِيَامَةِ.»

(بحارالانوار، ج 53، ص 63)

یعنی: ایام اللہ تین ہیں: قائم (علیہ‌السلام) کا قیام، رجعت کا دن، اور قیامت کا دن۔

2. رجعت پر ایمان رکھنا تشیع کی علامت ہے

امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِكَرَّتِنَا.»

(بحارالانوار، ج 53، ص 92)

یعنی: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہماری رجعت پر ایمان نہ رکھے۔

3. رجعت عمومی نہیں بلکہ مخصوص ہے

رجعت سب انسانوں کے لیے نہیں ہے بلکہ صرف دو گروہوں کے لیے مخصوص ہے: ایک وہ جو ایمان میں خالص ہوں، اور دوسرے جو کفر و نفاق میں خالص ہوں۔ «إِنَّ الرَّجْعَةَ لَيْسَتْ بِعَامَّةٍ، وَهِيَ خَاصَّةٌ، لَا يَرْجِعُ إِلَّا مَنْ مَحَضَ الْإِيمَانَ مَحْضاً أَوْ مَحَضَ الشِّرْكَ مَحْضاً.»

(بحارالانوار، ج 53، ص 39)

4. رجعت کرنے والوں میں انبیاء و ائمہ شامل ہوں گے

ان سب میں سب سے پہلے حضرت امام حسین علیہ‌السلام دنیا میں رجعت کریں گے اور طویل حکومت فرمائیں گے۔ «أَوَّلُ مَنْ يَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ (ع)، فَيَمْلِكُ حَتَّى تَسْقُطَ حَاجِبَاهُ عَلَى عَيْنَيْهِ مِنَ الْكِبَرِ.»

(بحارالانوار، ج 53، ص 46)

یعنی: سب سے پہلے امام حسین (علیہ‌السلام) رجعت فرمائیں گے اور اتنی طویل مدت حکومت کریں گے کہ بڑھاپے کے سبب ان کی بھنویں آنکھوں پر جھک جائیں گی۔

5. سچے منتظرین کی رجعت اور امام کی نصرت

جو افراد امام مہدی علیہ‌السلام کے ظہور سے قبل وفات پا چکے ہوں، ان کے لیے رجعت کی امید موجود ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو دعائے عہد چالیس دن پڑھیں۔ «اللَّهُمَّ إِنْ حالَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذِي جَعَلْتَهُ عَلَىٰ عِبادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً، فَأَخْرِجْنِي مِنْ قَبْرِي مُؤْتَزِراً كَفَني، شَاهِراً سَيْفي، مُجَرِّداً قَناتي، مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدَّاعِي فِي الْحاضِرِ وَالْبادي.»

(مفاتیح الجنان، دعائے عہد؛ بحارالانوار، ج 99، ص 111)

6. مؤمنین کی رجعت اختیاری اور کفار کی جبری ہوگی

جب امام مہدی علیہ‌السلام قیام کریں گے تو مؤمنین کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ دنیا میں واپس آنا چاہتے ہیں یا برزخی نعمتوں میں باقی رہنا چاہتے ہیں۔ «إِذَا قَامَ أُتِيَ الْمُؤْمِنُ فِي قَبْرِهِ، فَيُقَالُ لَهُ: يَا هَذَا، إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ صَاحِبُكَ، فَإِنْ تَشَأْ أَنْ تَلْحَقَ بِهِ فَالْحَقْ، وَإِنْ تَشَأْ أَنْ تُقِيمَ فِي كَرَامَةِ رَبِّكَ فَأَقِمْ.»

(الغیبة، شیخ طوسی، ج 1، ص 458)

حوالہ: کتاب "نگین آفرینش"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha