تحریر: مولانا اجمل حسین قاسمی
حوزه نیوز ایجنسی| روایات میں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی مختلف نشانیاں بیان کی گئی ہیں جو ظہور کی علامات کے نام سے مشہور ہیں۔ اس مقالے میں ان علامات کو تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے۔
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی عام علامات:
وہ علامات جن میں عمومی خصوصیات ہوتی ہیں، یعنی وہ کسی خاص مظہر کی شکل میں، ایک خاص وقت اور مخصوص لوگوں میں نہیں ہوتیں، انہیں "عمومی علامات" کہتے ہیں۔ جیسے کہ وہ احادیث اور روایات جو آخر زمانہ کے لوگوں کے حالات کے بارے میں بتاتی ہیں اور اس دور میں رونما ہونے والے انحرافات کے بارے میں بتاتی ہیں جو دراصل امام کے ظہور کی علامات ہیں۔
ابن عباس کہتے ہیں کہ معراج کی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم پر یہ باتیں نازل ہوئیں کہ آپ حضرت علی علیہ السلام کو حکم دیں اور اپنے بعد کے ائمہ کے بارے میں انہیں آگاہ کریں۔ جو اس کے بچوں میں سے ہیں؛ ان میں سے آخری نشانیاں ہیں۔ یہ بھی کہ عیسیٰ بن مریم ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ وہ زمین کو عدل سے بھردے گا جس طرح وہ ظلم سے بھری ہوئی ہوگی... میں نے کہا: اے اللہ! یہ کب ہو گا خدا نے مجھ پر وحی کی: جب علم دور ہو جائے اور جہالت ظاہر ہو جائے۔ قرآن کی تلاوت زیادہ ہوگی لیکن عمل کم ہوگا۔ قتل و غارت بڑھے گی، حقیقی فقہا اور رہنما کم ہوں گے۔ آپ کی امت کو چاہیے کہ وہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔ ( اثباة الهداة، ج ۷، ص ۳۹۰)
امام علی علیہ السلام نے دجال اور اس کے نکلنے اور امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کی نشانیوں کے بارے میں "صعصعہ بن صوحان" کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ : دجال کے نکلنے اور خروج کی نشانی یہ ہے کہ لوگ نماز پڑھنا چھوڑ دیں گے۔ امانتوں میں خیانت کریں گے؛ جھوٹ کو حلال سمجھیں گے۔ سود کھانا رشوت لینا عام ہوگا؛ مضبوط عمارتیں بنائیں گے اور دنیا کیلئے دین کو بیچیں گے؛ ایک دوسرے کے ساتھ قطع تعلقی کریں گے؛ قتل اور خون کو عام سمجھا جائے گا۔ (بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۱۹۳)
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے خاص علامات:
ظہور کی کچھ علامات مخصوص انداز میں اور مخصوص لوگوں میں خاص اشارے کے ساتھ کرسٹلائز ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر بہت سی احادیث میں مذکور ہے کہ امام زمان علیہ السلام کا ظہور طاق سال اور طاق دن میں ہوگا۔ دجال اور سفیانی نامی لوگوں کا خروج اور یمانی اور سید خراسانی جیسے نیک لوگوں کے قیام کو خاص نشانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ احادیث میں ان کے ناموں اور رسم و رواج کے ساتھ اور ان کی خاص خصوصیات بھی ذکر کی گئی ہیں۔
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : خراسان سے سیاہ جھنڈے نکلیں گے اور کوفہ کی طرف بڑھیں گے۔ چنانچہ جب مہدی کا ظہور ہوتا ہے تو وہ اسے بیعت کی دعوت دیں گے۔( بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۲۱۷)
نیز امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: ہمارے مہدی کے لیے دو نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ کے آسمان و زمین کی تخلیق کے بعد سے نظر نہیں آئیں: ایک رمضان المبارک کی پہلی رات کا چاند گرہن اور دوسرا اسی مہینے کے درمیان میں سورج گرہن کا ہونا۔ جب سے خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔ (منتخب الاثر، ص ۴۴۴)
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کےحتمی علامات:
وہ علامات جو یقیناً امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے واقع ہوں گی۔ جن کے رونما ہونے میں کوئی شرط شامل نہیں کی گئی ہے۔ ان نشانیوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جو بھی ظہور کا دعوی کرے گا وہ جھوٹا ہوگا۔
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: قائم کا ظہور خدا کی طرف سے یقینی ہے اور سفیانی کا خروج بھی خدا کی طرف سے یقینی ہے اور سفیانی کے بغیرکوئی قائم نہیں ہے۔ اسی طرح امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: یمانی کا قیام ظہور کے حتمی علامات میں سے ہے۔ (بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۸۲)
فضل بن شازان ابو حمزہ ثمالی سے روایت کرتے ہیں: میں نے امام باقر علیہ السلام سے پوچھا: کیا سفیانی کا خروج یقینی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، آسمانی ندا بھی حتمی نشانیوں میں سے ہے اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا بھی یقینی ہے۔ حکومت کے حوالے سے بنی عباس کا اختلاف یقینی ہے۔ نفس ذکیہ کا قتل بھی یقینی ہے۔ قائم آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا قیام بھی یقینی ہے۔( الارشاد، شیخ مفید، ج ۳، ص ۳۴۷)
مندرجہ بالا روایات کے مطابق سفیانی کا خروج، یمانی کا قیام، ندائے آسمانی، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور نفس ذکیہ کا قتل ظہور امام مہدی علیہ السلام کے حتمی علامات میں سے ہیں۔
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے قریب رونما ہونے والے علامات:
بعض احادیث میں آیا ہے کہ امام زمان علیہ السلام کے ظہور کے سال بعض علامات ظاہر ہوں گی۔ یعنی ظہور سے پہلے اور حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور کے موقع پر یہ نشانیاں یکے بعد دیگرے ظاہر ہوں گی، اس دوران امام زمانہ علیہ السلام کا ظہور ہوگا۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: تین لوگوں کا خروج: قیام خراسانی، سفیانی اور یمانی ، ایک سال، ایک مہینے اور ایک دن میں ہوگا، اور اس دوران کوئی بھی حق و ہدایت کی طرف اتنا نہیں بلائے گا جتنا کہ یمانی۔ (کتاب غیبت نعمانی، ص ۲۵۲)
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: مہدی علیہ السلام کے ظہور اور نفس ذکیہ کے قتل کے درمیان پندرہ راتوں سے زیادہ کا فاصلہ نہیں ہے۔( ارشاد مفید، ج ۲، ص ۳۷۴؛ اعلام الوری، ص ۴۲۷)
ان روایات کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے قریب رونما ہونے والی علامات میں سے خراسانی، سفیانی اور یمانی کا قیام اور نفس ذکیہ کا قتل ہے۔
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے قدرتی اور زمینی علامات:
ظہور امام مہدی علیہ السلام کی علامات میں سے زیادہ تر قدرتی اور زمینی علامات ہیں اور ان میں سے ہر ایک حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور اور قیامت کے صحیح ہونے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا: میرے خاندان کا ایک آدمی ارض مقدس میں قیام کرے گا جس کی خبر سفیانی تک پہنچ جائے گی۔ وہ اپنے سپاہیوں کا ایک لشکر اس سے لڑنے کے لیے بھیجے گا اور ان کو شکست دے گا، پھر خود سفیانی اور اس کے ساتھی اس سے لڑنے کے لیے جائیں گے اور جب وہ بیداء کی سرزمین سے گزر رہے ہوں گے تو زمین انھیں نگل جائے گی، سوائے ایک شخص کے کوئی زندہ نہیں بچے گا اور وہ ایک شخص اس واقعہ کی خبر دوسروں تک پہنچائے گا۔
سفیانی کا بیداء میں زمین کے اندر چلے جانا (خسف بیداء)، یمانی ، خراسانی، سفیانی اور دجال کا خروج کرنا، نفس ذکیہ کا قتل، خونی جنگیں وغیرہ جیسی علامات زمینی اور قدرتی علامات میں سے ہیں۔
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے آسمانی علامات:
امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کی اہمیت کے پیش نظر زمینی اور قدرتی علامات کے علاوہ کچھ آسمانی نشانیاں بھی امام علیہ السلام کے ظہور کے وقت ظاہر ہوں گی تاکہ لوگ اپنے آسمانی رہنما اور نجات دہندہ کو بہتر طریقے سے پہچان سکیں۔ اور ان کے مشن اور اہداف اور مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں ان کا ساتھ دیں۔
آسمانی پکار:
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب بھی کوئی منادی آسمان سے پکارے گا کہ حق آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے ساتھ ہے تو سب امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا ذکر کریں گے اور ہر کوئی ان کی دوستی اور محبت میں گرفتار ہوگا ان کے علاوہ کسی کو یاد نہیں کیا جائے گا۔
سورج گرہن:
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علامات میں سے ایک رمضان کے مقدس مہینے کی 13 یا 14 تاریخ کو سورج گرہن ہے۔( غیبت نعمانی، ص ۲۷۰)
ان احادیث کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی آسمانی علامات میں ندائے آسمانی یعنی آسمانی پکار اور رمضان المبارک میں سورج گرہن کا واقع ہونا ہے۔
حرف آخر:
اکثر محققین اور مجتہدین کے مطابق ہم جس زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں یہ ظہور امام مہدی علیہ السلام کا زمانہ ہے۔ اب تک ظہور کے عام علامات تقریبا مکمل طور پر رونما ہوچکی ہیں جبکہ بعض محققین کا کہنا ہے کہ اس وقت ظہور امام مہدی علیہ السلام کے خاص علامات بھی رونما ہورہی ہیں یا عنقریب رونما ہونے والی ہیں۔ تمام محبین اہل بیت علیہ السلام اور منتظرین امام مہدی علیہ السلام کو چاہئے کہ وہ اپنے اعمال اور کردار کے ذریعے معاشرے میں حقیقی منتظر امام مہدی علیہ السلام ہونے کا ثبوت دیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں امام مہدی علیہ السلام کے حقیقی اعوان و انصار میں سے قرار دے۔