اتوار 11 مئی 2025 - 21:26
خالی جذبے نہیں، امام زمانہؑ کے لیے سچے پیروکار درکار ہیں؛ حجت‌ الاسلام مهدی ماندگاری

حوزہ/ حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایک روحانی نشست سے خطاب کرتے ہوئے معروف دینی اسکالر حجت‌ الاسلام و المسلمین محمد مہدی ماندگاری نے کہا کہ اگرچہ اہل بیت علیہم السلام کی خوشی اور غم کے مواقع پر منعقدہ مجالس اور عوام کا جوش و خروش امام زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور کے لیے مؤثر ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ظہور کے لیے صرف جذباتی وابستگی نہیں بلکہ عملی اقدامات بھی ضروری ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم: حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایک روحانی نشست سے خطاب کرتے ہوئے معروف دینی اسکالر حجت‌ الاسلام و المسلمین محمد مہدی ماندگاری نے کہا کہ اگرچہ اہل بیت علیہم السلام کی خوشی اور غم کے مواقع پر منعقدہ مجالس اور عوام کا جوش و خروش امام زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور کے لیے مؤثر ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ظہور کے لیے صرف جذباتی وابستگی نہیں بلکہ عملی اقدامات بھی ضروری ہیں۔

انہوں نے تاریخی مثالوں کے حوالے سے کہا کہ جب دینِ اسلام کا ظہور ہوا تو لوگوں میں زبردست جوش و خروش پایا گیا، لیکن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد وہی لوگ دین سے پیچھے ہٹ گئے اور ان کا اسلام ظاہری رہ گیا۔ اسی طرح، حضرت علی علیہ السلام کے دور میں بھی ابتدا میں لوگوں نے بیعت کی، لیکن بعد میں انہیں چھوڑ کر مخالفین کے ساتھ جنگ کی۔

حجت‌ الاسلام ماندگاری نے امام حسین علیہ السلام کے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اہل کوفہ نے بڑی تعداد میں خطوط لکھ کر امام کو بلایا، لیکن بعد میں انہیں تنہا چھوڑ دیا۔ نیز امام جعفر صادق علیہ السلام نے بھی فرمایا تھا: "اگر میرے پاس چند سچے مددگار ہوتے تو قیام کرتا۔" اسی طرح امام رضا علیہ السلام کے ساتھ بھی ابتدا میں لوگ تھے، لیکن مامون کے خوف سے سب پیچھے ہٹ گئے۔

انہوں نے زور دیا کہ صرف جوش و ولولہ، بغیر عمل کے، تاریخی موڑ پر امام معصوم کو تنہا چھوڑ دینے کا سبب بن جاتا ہے۔ آج بھی اگر ہم صرف ظاہری رسومات میں مشغول رہیں اور عمل سے دور ہوں تو یہ ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ امام زمانہ (عج) کے سچے مددگار وہی لوگ ہو سکتے ہیں جن کا ایمان حقیقی ہو، نہ کہ وہ جو محض ظاہری جذبات رکھتے ہوں۔ سچا ایمان خدا پر توکل، واجبات کی ادائیگی اور محرمات سے اجتناب میں ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ خدا کا نظام حساب کتاب انتہائی دقیق ہے، اور ہر نیکی و بدی اس کے علم میں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم عمل کریں، توکل کریں اور نتیجہ خدا کے سپرد کر کے اس کی رضا میں راضی رہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha