جمعہ 23 مئی 2025 - 06:19
امام مہدی (عج) کے ظہور کی شرائط اور اسباب

حوزہ/ دنیا کی ہر چیز کے وجود میں آنے کے لیے مخصوص حالات اور مناسب ماحول کا ہونا ضروری ہے۔ جب تک یہ شرائط پوری نہ ہوں، کوئی چیز بھی وجود میں نہیں آ سکتی، امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے لیے بھی کچھ شرائط اور نشانیاں بیان کی گئی ہیں، جنہیں "اسبابِ ظہور" اور "علائمِ ظہور" کہا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دنیا کی ہر چیز کے وجود میں آنے کے لیے مخصوص حالات اور مناسب ماحول کا ہونا ضروری ہے۔ جب تک یہ شرائط پوری نہ ہوں، کوئی چیز بھی وجود میں نہیں آ سکتی۔

امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے لیے بھی کچھ شرائط اور نشانیاں بیان کی گئی ہیں، جنہیں "اسبابِ ظہور" اور "علائمِ ظہور" کہا جاتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ "شرائط و اسباب" ظہور میں حقیقی اور مؤثر کردار رکھتے ہیں، یعنی جب یہ شرائط پوری ہوں گی تب ظہور واقع ہو گا، لیکن "علائم" صرف علامات و نشان دہندہ ہیں، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ظہور کا وقت قریب ہے، لیکن وہ بذات خود ظہور کے وقوع میں مؤثر نہیں ہوتیں۔

لہٰذا ہمیں علائم سے زیادہ ظہور کے اسباب پر توجہ دینی چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو، ان کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسی بناء پر ہم سب سے پہلے شرائط و اسبابِ ظہور کی وضاحت کریں گے۔

اسبابِ ظہور

جیسے کوئی بھی پودا کسی خاص زمین اور مخصوص ماحول میں ہی پروان چڑھتا ہے، اسی طرح کوئی بھی انقلاب یا معاشرتی تبدیلی مخصوص اسباب اور ماحول کی محتاج ہوتی ہے۔ امام مہدی علیہ السلام کا عالمی انقلاب بھی ان اصولوں سے مستثنیٰ نہیں، بلکہ یہ بھی دنیا کے عام اسباب اور سننِ الٰہی کے تحت وقوع پذیر ہو گا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

«أَبَی اللَّهُ أَنْ یُجْرِیَ الْأَشْیَاءَ إِلَّا بِأَسْبَابٍ»

(الکافی، ج ۱، ص ۱۸۳)

اللہ نے یہ طے کر دیا ہے کہ وہ کائنات کے امور کو صرف اسباب کے ذریعے ہی انجام دیتا ہے۔

اگرچہ خدائی امداد اور غیبی تائیدیں موجود ہوں گی، لیکن ان کے ساتھ ساتھ زمینی اسباب کا ہونا بھی ضروری ہے۔

امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے چار اہم اسباب درج ذیل ہیں:

۱. جامع منصوبہ اور قانون

ہر انقلاب کو دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے:

موجودہ برائیوں کے خلاف ایک جامع حکمت عملی اور منظم منصوبہ؛ ایک ایسا مکمل قانون جو تمام انسانی ضروریات کا احاطہ کرتا ہو اور ایک عادلانہ حکومت کے لیے قابل عمل ہو۔

اسلامی تعلیمات، قرآن مجید اور سنتِ معصومین علیہم السلام کی صورت میں یہ جامع منصوبہ امام مہدی علیہ السلام کے پاس موجود ہے، اور وہ اسی خدائی دستور کے مطابق عمل کریں گے۔ یہ قانون ایک ایسا الٰہی منشور ہے جو ہر دور اور ہر ضرورت کا احاطہ کرتا ہے، اور کسی انسانی نظام سے قابلِ مقایسہ نہیں۔

۲. رہبر اور قائد

کسی بھی قیام میں رہبر کی موجودگی بنیادی شرط ہے، اور جتنا بڑا انقلاب ہو، اتنی ہی اعلیٰ قیادت درکار ہوتی ہے۔

امام مہدی علیہ السلام بذاتِ خود وہ مثالی رہبر ہیں جو نہ صرف تمام علوم کے وارث ہیں، بلکہ عالمِ غیب سے رابطہ رکھنے والے، ہمدرد، باخبر اور مضبوط قیادت رکھنے والے شخصیت ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

«أَلَا إِنَّهُ وَارِثُ کُلِّ عِلْمٍ وَ الْمُحِیطُ بِکُلِّ فَهْمٍ»

(خطبہ غدیر)

آگاہ رہو! وہ (مهدی) تمام علوم کے وارث اور ہر فہم پر محیط ہیں۔

۳. اصحاب و انصار

عالمی سطح کے قیام کے لیے ایسے مخلص، باصلاحیت اور تربیت یافتہ افراد درکار ہیں جو نہ صرف قیام کے لیے تیار ہوں بلکہ نظامِ حکومت کو عملی طور پر سنبھالنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہوں۔

ہر شخص جو ظاہری طور پر امام کی نصرت کا دعویٰ کرے، ضروری نہیں کہ اس کی حقیقت میں بھی امام کے ساتھ دینے کی صلاحیت ہو۔

۴. عوامی آمادگی

تاریخ گواہ ہے کہ اکثر اوقات لوگ معصومین علیہم السلام کی موجودگی کے باوجود ان کے فیض سے صحیح طور پر مستفید نہ ہو سکے۔

اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے امام مہدی علیہ السلام کو غیبت میں رکھا تاکہ جب عمومی سطح پر آمادگی پیدا ہو، تب وہ ظہور فرمائیں۔

ظہور اس وقت ہو گا جب انسانیت پوری سچائی سے یہ اعتراف کرے کہ:

انصاف، امن اور معنوی ترقی کا واحد راستہ امام مہدی علیہ السلام کی قیادت ہے؛

انسانی قوانین ناکام ہو چکے ہیں؛

اب صرف الٰہی ہدایت ہی انسان کو تباہی سے بچا سکتی ہے۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

«... حَتَّی لاَ یَجِدُ الرَّجُلُ مَلْجَأً یَلْجَأُ إِلَیْهِ مِنَ الظُّلْمِ، فَیَبْعَثُ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ عِتْرَتِي...»

(اثبات الهدی، ج ۵، ص ۲۴۴)

حتیٰ کہ ایسا وقت آ جائے گا کہ مظلوم انسانوں کو ظلم سے بچنے کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ملے گی، تو اللہ میری عترت میں سے ایک مرد کو مبعوث فرمائے گا۔

جاری ہے...

ماخذ: کتاب نگین آفرینش (ترمیم و تلخیص کے ساتھ)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha