حوزہ نیوز ایجنسی | ظہورِ امام زمانہ (عج) کے بارے میں ایک عام اور پُر تکرار سوال یہ ہے کہ حضرت کب ظہور فرمائیں گے؟ کیا اس کے لیے کوئی وقت مقرر کیا گیا ہے؟
اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں اس سوال کا واضح جواب یہ ہے کہ ظہور کا وقت لوگوں سے مخفی رکھا گیا ہے اور اس بارے میں کوئی قطعی وقت معیّن نہیں کیا گیا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: «کَذَبَ اَلْمُوَقِّتُونَ، مَا وَقَّتْنَا فِیْمَا مَضَی وَلاَ نُوَقِّتُ فِیْمَا یَسْتَقْبِلُ»
ظہور کا وقت بتانے والے جھوٹے ہیں۔ ہم نے نہ پہلے کبھی وقتِ ظہور متعین کیا اور نہ آئندہ کریں گے۔
(الغیبہ، شیخ طوسی، ج ۱، ص ۴۲۶)
اسی طرح امام محمد باقر علیہ السلام نے وقت کے تعین کے متعلق دریافت کرنے والے سے سخت لہجہ میں فرمایا: «کَذَبَ الوَقّاتونَ، کَذَبَ الوَقّاتونَ، کَذَبَ الوَقّاتونَ»
وقت بتانے والے جھوٹ بولتے ہیں، وقت بتانے والے جھوٹ بولتے ہیں، وقت بتانے والے جھوٹ بولتے ہیں۔
(الغیبہ، شیخ طوسی، ج ۱، ص ۴۲۵)
یہ مؤکد تعبیرات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ تاریخ میں ہمیشہ کچھ لوگ — خواہ ذاتی مفاد، سیاسی اغراض یا شیطانی وسوسوں کے تحت — ظہور کے لیے وقت کا تعین کرتے رہے ہیں، اور مستقبل میں بھی ایسے افراد کا ظہور ممکن ہے۔
اسی وجہ سے معصومین علیہم السلام نے نہ صرف ظہور کے وقت کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے بلکہ اپنے پیروکاروں کو تاکیداً ہدایت فرمائی ہے کہ: «مَنْ وَقَّتَ لَکَ مِنَ النَّاسِ شَیْئاً فَلاَ تَهَابَنَّ أَنْ تُکَذِّبَهُ، فَلَسْنَا نُوَقِّتُ لِأَحَدٍ وَقْتاً»
اگر کوئی شخص تمہارے لیے ظہور کا وقت مقرر کرے، تو اس کی تکذیب کرنے سے نہ ہچکچاؤ، کیونکہ ہم نے کسی کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا ہے۔
(الغیبہ، شیخ طوسی، ج ۱، ص ۴۲۶)
لہٰذا ہر مومن اور منتظرِ ظہور کا فریضہ ہے کہ وقت بتانے والے افراد کی باتوں کو ہرگز تسلیم نہ کرے، بلکہ کھلے الفاظ میں انہیں جھوٹا کہے، تاکہ لوگوں کو فریب و گمراہی سے بچایا جا سکے۔
جاری ہے...
ماخوذ از کتاب: نگین آفرینش









آپ کا تبصرہ