حوزہ نیوز ایجنسی | بلا شبہ ایک بہترین انتظار وہ انتظار ہے جو امید افزا ہو اور تعمیری انتظار ہو، جو انسان کو حرکت، فعالیت اور استقامت عطا کرتا ہو، یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب ظہور امام زمانہ (عج) کا وقت مخفی رکھا گیا ہو۔
اللہ تعالیٰ کی حکیمانہ مشیت کے مطابق، امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا وقت ہم پر پوشیدہ ہے، اور یہ مخفی ہونا حکمتوں پر مبنی ہے، جن میں سے بعض کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:
1. امید کی بقا
جب ظہور کا وقت معلوم نہ ہو، تو ہر زمانے کے منتظرین کے دل میں امید کا چراغ روشن رہتا ہے۔ یہی امید ہے جو انسان کو غیبت کے دشوار دور میں صبر و استقامت عطا کرتی ہے۔ اگر گزشتہ صدیوں کے شیعوں کو یہ معلوم ہو جاتا کہ ظہور ان کے زمانے میں نہیں ہوگا بلکہ کئی صدیوں بعد واقع ہوگا، تو وہ کن امیدوں سے اپنے دور کے فتنوں، مشکلات اور ظلم کے مقابلے میں قیام کرتے؟ وہ غیبت کی گھاٹیوں کو کیسے طے کرتے؟
2. آمادگی اور جدوجہد کی ترغیب
جیسا کہ بیان ہوا، تعمیری انتظار صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ظہور کا وقت پوشیدہ ہو۔ اگر وقت ظاہر ہو جائے اور کچھ افراد کو یقین ہو کہ وہ اس زمانے تک زندہ نہیں رہیں گے، تو وہ سستی، جمود اور بے عملی کا شکار ہو جائیں گے۔ لیکن جب ظہور کا وقت معلوم نہ ہو، تو ہر شخص اس امید میں کوشش کرتا ہے کہ شاید وہی ظہور کا مشاہدہ کرے۔ یہی امید انسانوں کو ہر دور میں میدانِ عمل میں سرگرم رکھتی ہے تاکہ وہ ظہور کے لیے معاشرے کو آمادہ کریں اور ایک صالح اور بیدار معاشرہ تشکیل دیں۔
3. عقیدہ کی حفاظت
اگر ظہور کا وقت مقرر کر دیا جائے، اور پھر کسی حکمتِ الٰہی کی بنیاد پر وہ وقت مؤخر کر دیا جائے، تو بہت سے لوگوں کے دل میں شک پیدا ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ وہ اصل عقیدۂ مهدویت پر ہی سوال اٹھانے لگیں۔ اس سلسلے میں امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ:
"کَذَبَ الْوَقَّاتُونَ، کَذَبَ الْوَقَّاتُونَ، کَذَبَ الْوَقَّاتُونَ؛ إِنَّ مُوسَىٰ عَلَیْهِ السَّلَامُ لَمَّا خَرَجَ وَافِدًا إِلَىٰ رَبِّهِ وَاعَدَهُمْ ثَلَاثِينَ يَوْمًا، فَلَمَّا زَادَهُ اللَّهُ عَلَى الثَّلَاثِينَ عَشْرًا، قَالَ قَوْمُهُ: قَدْ أَخْلَفَنَا مُوسَىٰ، فَصَنَعُوا مَا صَنَعُوا."
(الکافی، ج ۱، ص ۳۶۸)
"جنہوں نے ظہور کا وقت مقرر کیا وہ جھوٹ بولے، (اس جملے کو امام نے تین بار دہرایا)۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ کے بلاوے پر اپنی قوم کو چھوڑ کر گئے اور اللہ نے ان سے تیس دن کا وعدہ کیا، پھر اس پر دس دن کا اضافہ کر دیا، تو ان کی قوم نے کہا: موسیٰ نے وعدہ خلافی کی، اور پھر وہی کیا جو نہیں کرنا چاہیے تھا (یعنی گوسالہ پرستی کی)۔"
یہی صورت حال ظہور کے معاملے میں بھی پیش آ سکتی ہے اگر ظہور کا وقت طے کر دیا جائے اور کسی سبب سے وہ وقت مؤخر ہو جائے۔
ماخوذ از: کتاب "نگین آفرینش" (تھوڑی تبدیلی کے ساتھ)









آپ کا تبصرہ