۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حسن علی سجادی

حوزہ/ غیبتِ امام (عج) میں ہم سب پر اور بھی کافی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں روایات میں نقل ہوئی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دوران غیبت منتظرین امام کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ ہر اس کام کو انجام دے جس کا خدا نے حکم دیا ہے اور ہر اس کام کو ترک کریں جس سے خدا نے منع کیا ہے۔

تحریر: حسن علی سجادی

حوزہ نیوز ایجنسی منتظر جب بھی کسی کے انتظار میں ہوتا ہے تو انتظار کرنے سے پہلے مہمان یعنی وہ شخص جس کا انتظار کرتا ہے اس کے مطابق اپنی تیاریاں مکمل کر لیتا ہے۔ مہمان جس طرح کی شخصیت جا مالک ہوگا اسی طرح تیاری کی کیفیت ہوگی۔ اب ذرا غور کریں ہم جس مہمان کا انتظار کر رہے ہیں وہ ایک ایسی امید ہیں کہ جس کا پورا ہونا یقینی ہے، جس کے پورے ہونے کا وعدہ خود کائنات کے خالق خداوند متعال نے کیا ہے، وہ کسی مخصوص قبیلے، قوم، مسلک یا ملک کا حاکم نہیں بلکہ تمام دنیا کے حاکم ہیں، جو اللّٰہ کے رسول صہ کے جانشین اور فرزند علی عہ و فاطمہ س حضرت امام مھدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ہیں۔ اتنی با فضلیت و معتبر شخصیت ہو تو اس کے منتظر کی تیاری بھی ایسی ہونی چاہیئے کہ جب وہ وعدہ یقینی عج ظہور پذیر ہوں تو ان کے سامنے ان کے منتظر شرمسار نہیں بلکہ ان کیلئے باعث زینت ہوں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر امام مھدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی غیبت میں منتظرین کی ذمّہ داریاں کیا ہیں؟ کونسے کام ہیں جن کو امام زمانہ عج کی غیبت کے دوران انجام دیا جائے؟ ویسے تو عصرِ غیبت میں ایک منتظر کی بہت ہی زیادہ ذمہ داریاں ہیں جن کو انجام دینے کیلئے روایات میں تاکید کی گئی ہے البتہ میں اس تحریر میں چند بیان کروں گا۔

1- امام زمانہ (عج) کی معرفت
امام جعفر صادق عہ خدا سے دعا کرتے ہیں: خدایا! مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا فرما دے کیونکہ اگر تو مجھے اپنی حجت علیہ السلام کی معرفت عطا نہ کرے تو میں اپنے دین سے گمراہ ہو جاؤں گا۔
ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا ہم اپنے زمانے کے امام کی معرفت رکھتے ہیں یا نہیں؟ معرفت سے مراد فقط ظاہری معرفت نہیں بلکہ ان کی ولایتِ الہٰی پر مکمل اعتقاد ہے۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کہیں ہم کوفیوں جیسا کردار تو نہیں اپنا رہے کہ جب امام نہیں آ رہے تو العجل کی صدائیں دے رہے ہیں اور جب واقعی امام آ جائیں تو ظالمین کا ساتھ اپنا دامن جوڑ لیں۔

2- زمانہ غیبت میں ولایت اہل بیت عہ سے تمسک
زمانہ غیبت میں منتظرین کی دوسری ہم ذمہ داری ہے تمام آئمہ معصومین علیہم السلام کی ولایت سے جڑے رہنا جیسے امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا خوش نصیب ہیں ہمارے وہ شیعہ جو ہمارے قائم کے زمانے میں ہماری ولایت سے متمسک رہیں۔ (کمال الدين، ج 2، باب 34، ح 5)
کیونکہ ولایت اہلبیت علیہم السلام حقیقت میں ولایتِ الہٰی ہے اس لئے تمام مؤمنین پر لازم ہے کہ وہ دوران غیبت اس سے اپنا تعلق جوڑ کر رکھیں نہیں تو شیطان ان کو اپنی ولایت کے سائے میں لے لیگا۔

3۔ انتظار فرج
انتظار یعنی، آمادہ ہونا، فکر مند ہونا یا بے قرار ہونا ہے۔ رسول خدا صہ فرماتے ہیں کہ میری امت کا بہترین عمل انتظار فرج ہے۔ (آفتابِ عدالت، آیت اللہ ابراہیم امینی، ص 326)
اس لئے منتظر امام کی یہ ذمہ داری ہے کہ انتظار فرج کرے، تعجیل ظہور کیلئے ہر وقت خداوند متعال سے دعا کرے۔

4- اپنے دن کا اوقات نامہ
سب سے قیمتی اور نفیس چیز انسان کے پاس وقت ہے۔ زندگی کی کامیابی وقت کے درست استعمال میں پوشیدہ ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ قیامت کے دن انسان کی عمر سے عام طور پر اور اس کی جوانی کے متعلق خاص طور پر پوچھا جاۓ گا کہ یہ کس راستے میں گزاری گئی۔
اس لئے تمام مؤمنین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے وقت کو بہتر سے بہتر استعمالکرنے اور ظہورِ امام کی راہ ہموار کرنے کیلئے اوقات نامہ بنا کر اس کے مطابق عمل انجام دیں تاکہ مختصر وقت میں زیادہ فائدہ حاصل کریں۔

5- اصلاح نفس
اصلاح نفس دیکھنے میں تو سادہ لیکن انتہائی مشکل عمل ہے۔ اصلاح نفس یعنی انسان اپنے اندر موجود برائیوں اور اچھائیوں کو ڈھونڈ کر برائیوں کو ختم کرے اور اچھائیوں کو پروان چڑھائے۔ ہم لوگ جو خود کو حضرت امام زمانہ علیہ السلام کا منتظر کہتے ہیں ہمارے لئے ضروری ہے کہ خود کو اس عالمی انقلاب کے لئے آمادہ کریں اور اپنے نفوس کا خود امتحان لے کر ان کی اصلاح کریں۔ جس طرح امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا جو شخص چاہتا ہے کہ ہمارے قائم کے اصحاب میں سے ہو، اسے چاہیے کہ انتظار کرے، ورع اور پرہیز گاری اختیار کرے اور نیک اخلاق اپنائے پس ایسا شخص حقیقی منتظر ہو گا۔ (غيبت نعمانى، ص 200، ح 16)

6- سماجی اصلاح
امام محمد باقر (ع) نے دوران غیبت شیعوں کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تم میں سے صاحبان قدرت ضعیفوں کی مدد کریں، غنی اور مالدار فقیروں کی دستگیری کریں اور ہر انسان اپنے بھائی کو مفید نصیحت کرے۔ (شارة المصطفى لشيعة المرتضى، عماد الدين طبرى الآملى ص 113)
امام کے اس قول میں مفید نصیحت سے مراد اپنے نفس کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرے کی اصلاح ہے۔ کیونکہ معاشرے سے برائیاں ختم ہونگی  تو اس کے نتیجے میں پورا معاشرہ امام زمان (عج) کی حکومت کو قبول کرنے کے لیے آمادہ ہو جائے گا۔
غیبتِ امام (عج) میں ہم سب پر اور بھی کافی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں روایات میں نقل ہوئی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دوران غیبت منتظرین امام کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ ہر اس کام کو انجام دے جس کا خدا نے حکم دیا ہے اور ہر اس کام کو ترک کریں جس سے خدا نے منع کیا ہے۔ ساتھ ساتھ کوشش کریں کہ ظہور امام (عج) اور قیام امام (عج) کی برکات و ثمرات عوام الناس تک عیاں کرے تاکہ دنیا کا ہر مظلوم انسان امام مہدی (عج) کی حکومت کیلئے آمادہ ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .