۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
امام زمان

حوزہ/ کربلا میں اربعینِ حسینی کے موقع پر کروڑوں لوگوں کا عظیم الشان اجتماع عصرِ حاضر کی انسانیت کیلئے ایک جدید اور انسانی تاریخ کا عظیم الاعظم واقعہ ہے۔

مولف : جناب سید حسین موسوی
مترجم : جناب محسن علی اصغری

حوزہ نیوز ایجنسی ایک جدید واقعہ، اس کی خصوصیات، علل و اسباب، ہدایات اور ہماری ذمہ داریاں:

کربلا میں اربعینِ حسینی کے موقع پر کروڑوں لوگوں کا عظیم الشان اجتماع عصرِ حاضر کی انسانیت کیلئے ایک جدید اور انسانی تاریخ کا عظیم الاعظم واقعہ ہے۔

اجتماع کی خصوصیات:
1. ہر ایک ملک، رنگ، نسل، قوم، زبان، طبقے، تمام ادیان اور مذاہب کے انسانوں کا اپنی اپنی شناخت کے ساتھ جمع ہونا۔
2. کسی فردِ واحد، جماعت یا دعوت نامے کے بغیر مدعو کرنا،
3. کسی  انسان کے اعلان کرنے یا تشہیر کرنے کے بغیر دعوت دینا۔
4. ملّتِ عراق کے قلوب میں یہ وسعت پیدا ہونا کہ کسی امتیازی حیثیت کے بغیر تمام انسان ذات کی اپنی تمام تر جمع پونجی اور ملکیت خرچ کرکے تمام انسانوں کی بلاتفریق ایک جیسی خدمت کرنا۔

نتیجہ:
یہ انسانی سوچ نہیں بلکہ ایک خدائی عمل اور ارادہ ہے۔

علل و اسباب:
1. انسانی اذہان کے خود ساختہ بنائے ہوئے تمام نظام، بالخصوص سرمائیدارانہ نظام کے بنیاد پر انسان ذات کو غلط بینادوں پر تقسیم کرنا، جس کے باعث انسان کے اندر رنج و الم کا پیدا ہونا اور ایک بننے کی چاہت وجود میں آنا، یہ ایک ایسا  درد ہے جو بڑھتا ہی چلا جائے گا اور ایک بننے کی چاہت بھی مضبوط ہوتی چلی جائے گی۔
2. سرمائیدارانہ نظام کی جانب سے کمزور لوگوں کو تحقیر و تذلیل کا نشانہ بنانا۔
3. مغربی قوتوں کی جانب سے چھ سو برس کے تسلط کا زوال۔
4. دنیا پر مسلط سرمائیدارانہ نظام اور مغربی جمہوریت کی ناکامی۔
5. مغربی قوتوں کی جانب سے بنائی ہوئی اقوامِ متحدہ کی ناکامی۔
6. چین کا عالمی سطح پر عظیم اقتصادی ملک بن کر ابھرنا مگر ان کے پاس بین الاقوامی سطح کے  معاملات  چلانے کیلئے کسی عالمی نظام کا نہ ہونا۔
7. شعوری یا بے شعوری طور پر دنیا کے ہر بافکر انسان کے اندر یہ پریشانی وجود میں آنا کہ: 

اس دنیا کا مستقبل کیا ہوگا؟
انسانیت کا اب اس زمین پر کیا مستقبل ہے؟
دنیا کو اب کون چلائے گا؟
دنیا کو حاصل ایک عادلانہ نظام اور انسانی اقدار پر مشتمل نظام کون دے گا؟
کیا کبھی اس دنیا سے ظلم و جبر و بربریت کا خاتمہ ہوگا؟

ہدایات:
اِن تمام بین الاقوامی حالات میں کربلا میں اربعینِ حسینی کے موقعے پر کروڑوں پریشان انسانوں کا عظیم الاعظم اجتماع، جس کا بنیاد اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے، یے اجتماع کیا بتارہا ہے؟
کیا کربلا کے پاس عالمِ انسانیت کی مدد کیلئے کوئی ایسا نظام موجود ہے جو دورِ حاضر کے انسان کو ظلم و بربریت اور فسق و فجور سے نکال کر عدل، خوشحالی اور پُرسکون ماحول عطا کرسکے؟
جی ہاں بلکل ہے!
اس کا جواب "مہدویت" ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس اجتماع کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسانیت کا رُخ "مہدویت" کی جانب موڑ رہا ہے۔

ہماری ذمہ داریاں:
1. ملّتِ عراق کی طرح اپنے قلوب میں وسعت پیدا کرنا۔
2. معاشرے کے ساتھ اپنے دینی روابط میں عزاداری کے ساتھ دوسرے راستے کھول دینا، حسینی بلڈ ڈونیشن کئمپ، درخت لگانا، ضرورتمندوں کی حاجت روائی کرنا اور تعلیمی خدمات فراہم کرنے جیسے اُمور کے ذریعے، اہل بیت اطہار علیہم السلام کی تاریخی برتری کو عیاں کرنا۔
3. عزاداری کو وسعت دینے کیلئے سادہ اور عام فہم بنانا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .