تحریر: مولانا انعام رضا جلالپوری
حوزہ نیوز ایجنسی। ایک اعتراض جو مکتب خلفاء کے پیروافراد کی جانب سے شیعوں کے عقاید کےسلسلے میں کیاجاتا ہے یہ ہے کہ:
شیعوں کا عقیدہ یہ ہے کہ پیغمبراکرم (ص)نے بارہ اماموں کو اپنے جانشین کے عنوان سے پیش کیا ہےکہ جن میں پہلے امام، حضرت علی (ع) اورآخری امام، حضرت مہدی (عج)ہیں۔لیکن وہ امام مہدی جنہیں شیعہ اپنا امام تسلیم کرتے ہیں،تقریباً بارہ سو سال سے ابتک پردۂ غیب میں ہیں۔اور درحقیقت اس مدت میں اسلام بغیر امام کے رہا ہے اورمسلمین بھی قائد یا جانشین پیغمبر (ص) کے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اس اعتراض کے جواب میں ہم یہ عرض کریں گے کہ:حضرت مہدی (عج)سے متعلق عقیدہ صرف اہل بیت کے شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ اہلسنت کے علماء ودانشورحضرات کا بھی ایسا ہی عقیدہ ہے۔ ہم یہاں پر بعض دلائل اور چند صحیح روایات پیش کررہے ہیں جو اہلسنت کی کتابوں میں موجود ہیں ۔
حضرت مہدی (عج) رسول خدا (ص) کے ہمنام ہیں
سنن ترمذی ،سنن ابو داؤد اوراہلسنت کے دوسرے ماخذ میں رسول خدا(ص) سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ‘‘دنیا کا اس وقت تک خاتمہ نہ ہوگا جب تک میرے اہلبیت میں سے ایک شخص جو میرا ہمنام ہے عرب پر غلبہ نہ پا لے۱ ۔
حضرت مہدی(عج) اہلبیت (ع) سے ہیں
مستدرک حاکم، مسند احمد اور دیگر کتابوں میں ‘‘ابو سعید خدری’’ سے منقول ہے کہ رسول خدا(ص)نے فرمایا: ‘‘اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک دنیا ظلم وستم اور عداوت سےبھر نہ جائے، اس کے بعد میرے اہلبیت(س) میں سے ایک شخص قیام کرے گا اور ظلم وجور سے بھری دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۲ ۔
سنن ابن ماجہ (ابواب جھاد) میں ابو ہریرہ سے منقول ہے کہ حضرت رسول خدا(ص)نے فرمایا: "اگر دنیا کی عمر میں صرف ایک دن باقی رہ جائے گا تب بھی خداوند متعال اس دن کو اس قدر طولانی کردیگا کہ میرے اہلبیت(س) کی ایک فرد حکومت تک پہنچے اور قسطنطنیہ ودیلم کی بلندیوں پر تسلط پیدا کر لے۔"
۱۔اسی طرح سے ابواب فتن کے ذیل میں (باب خروج مہدی ) اور مسند احمداوردیگر کتابوں میں امام علی (ع) سے منقول ہے کہ رسول خدا (ص)نے فرمایا:"مہدی ہمارے اہلبیت(س) میں سے ہیں اورخداوند متعال ان کو ایک شب میں قیام کے لئے آمادہ کردے گا ۳"۔
اور مستدرک حاکم میں "ابوسعید خدری" سے منقول ہے کہ رسول خدا (ص)نے فرمایا : "مہدی ہم اہل بیت سے ہوگا جس کی ناک کشادہ، چہرہ وجیہ، پیشانی نورانی ہوگی اور وہ ظلم وجور سے بھری دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا ۵"۔
حضرت مہدی (عج) نسل فاطمہ (ص) سے ہیں
سنن ابو داؤد میں ام سلمہ سے منقول ہے کہ میں نے رسول خدا(ص) سے سنا ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے :"مہدی (عج) میری عترت ا ور نسل فاطمہ(س) سے ہے "۔
کنز العمال میں امام علی(ع) سے منقول ہے کہ رسول خدا(ص) نے فرمایا :"مہدی (عج) ہم اہل بیت اور نسل فاطمہ (ص)سےہے۔ ۶"
حضرت مہدی(عج) نسل حسین (ع) سے ہیں
ذخائر العقبی میں ابو ایوب انصاری کہتے ہیں کہ رسول خدا(ص)نے فرمایا :"اس امت کا مہدی ان دونوں (یعنی امام حسن وحسین(ع) ) کی نسل سے ہوگا"۷۔
اسی طرح ذخائرالعقبی ٰمیں"حذیفہ " سے بھی مروی ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا:
"اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی ہو تو وہ اتنا طولانی ہو جائے گا کہ خدا وند متعال ہمارے ایک فرزند کو جو میرا ہمنام ہے، قیام کا حکم دے"،سلمان نے سوال کیا یا رسول اللہ(ص) آپ کے کس فرزند سے ؟ فرمایا: میرے اس فرزند سے اوراپنے ہاتھ سے امام حسین(ع) کی طرف اشارہ کیا ۔
حضرت مہدی(عج) امام حسن عسکری(ع) کے فرزند ہیں
اہل سنت کے بعض علماء امام مہدی (عج) کو امام حسن عسکری (ع) کا بیٹا مانتے ہیں جن میں سے بعض کی جانب ہم یہاں اشارہ کررہے ہیں ۔
۱۔ شافعی مذہب کے نامور فقیہ علامہ شیخ ابوبکر ،احمد بن حسین بن علی بیہقی نیشا پوری (متو فی ۴۵۸ھ)اپنی کتاب شعب الایمان میں رقم طراز ہیں لوگوں نے امام مہدی(عج) کے سلسلہ میں اختلاف کیاہے ایک جماعت نے توقف کیا ہے اور اس کے علم کواسکے اہل کے ذمہ چھوڑ دیا ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فاطمہ زہرا(ص)بنت محمد {ص}کے فرزند ہیں اور جب خدا چاہے گا انہیں خلق کرےگا اور ان کو اپنے دین کی نصرت کے لئے مبعوث کرے گا۔ اور بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ امام مہدی(عج) روز جمعہ ۱۵ شعبان المعظم ۲۵۵ ہجری کو پیدا ہو چکے ہیں اور وہ وہی امام محمدبن حسن عسکری(ع) ہیں جو حجت، قائم منتظر کے لقب سے ملقب ہیں۔سامرا کے سرداب میں غیبت اختیار کی اور لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہو گئے اور اپنے قیام کےمنتظر ہیں، وہ ظاہر ہوں گے اور دنیا کو وعدل وانصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ہوگی۔۔۔۔۔ انکی عمرا ور دور امامت کا طولانی ہونا، عیسی ٰبن مریم(ع)، حضرت خضر(ع) اور حضرت نوح(ع) کے مانند ہے جو ہرگز محال نہیں ہے ۔
حوالہ:
۱۔ ابو عیسی ٰ محمد بن عیسیٰ ، سنن تزمذی ، ج۹،ص۷۴؛ ابو داؤد ، سلیمان بن اشعث ، سنن ابوداؤد ،ج۲،ص۷؛ السنۃ النبویۃ ۔ ج۴،ص ۱۰۹۔۱۰۷،ح۴۲۸۲؛ ابو نعیم ، احمد بن عبد اللہ ،حلیۃ الاولیاء،ج۵،ص ۷۵۔
احمد بن حنبل ، مسند احمد ، ج۱،ص ۳۷۶؛ احمد ، منیر الدین ، تاریخ بغداد،ج۴،ص ۳۸۸؛ متقی ، علی بن حسام الدین ، کنز العمال {طبع اول } ،ج۷،ص ۱۸۸؛ سیوطی ، عبد الرحمان بن ابی بکر، تفسیر در المنثور فی التفسیر الماثور ، ج۶،ص۵۸، میں سورہ محمد کی آیہ {فھل ینظرون الا الساعۃ } کی تفسیر کے ذیل میں اس عبارت کے اضافہ کےساتھ کہ " اس کی خلقت میری خلقت ہے " ذکر کیا ہے ۔
۲۔ حاکم نیشا پوری ، محمد بن عبد اللہ ، مستدرک حاکم ، ج۴،ص ۵۵۷؛ ابو نعیم ، احمد بن عبد اللہ ،حلیۃ الاولیاء، ج۳،ص ۱۰۱؛ احمد بن حنبل مسند احمد ، ج۳،ص ۳۶؛ سیوطی ، عبد الرحمان بن ابی بکر ،تفسیر سیوطی ، ج۶،ص ۵۸،اور اس کےعلاوہ دیگر کتابوں میں ملاحظہ فر ما سکتے ہیں ۔
۳۔ ابو نعیم ، احمد بن عبد اللہ ، حلیۃ الاولیاء ،ج۳ص ۱۷۷؛ احمد بن حنبل ،مسند احمد ،ج۱،ص ۸۴؛ سیوطی ، عبد الرحمان بن ابی بکر ، تفسیر سیوطی ،ج۶،ص۵۸؛ پر بیان کیا گیا ہے کہ اس حدیث کو ابن ابی شیبہ و،احمد بن حنبل اور ابن ماجہ نے حضرت علی {ع} سے روایت کی ہیں ؛ ابن ماجہ ، محمد بن یزید ، سننن ماجہ کتاب الفتن ، ح۴۰۸۵۔
۴۔ حاکم نیشا پوری ، محمد بن عبد اللہ ، مستدرک حاکم ، ج۴،ص ۵۵۷، میں کہا گیا ہے کہ مسلم کی بیان کردہ شرائط کے اعتبار سے یہ حدیث صحیح ہے ؛ ابو داؤد ، سلیمان بن اشعث ، سنن ابو داؤد ،ج۶،ص ۱۳۶؛ ابو داود ، سلیمان بن اشعث، صحیح ابو دائود ، ج۴،ص ۱۰۷،ح ۴۲۸۵۔
۵۔ابو داود، سلیمان بن اشعث ،صحیح ابو داؤد ، کتاب المہدی ،ج۴،ص۸۰۷، ح۴۲۸۴؛ ابو داود ، سلیمان بن اشعث ، سنن ابو داؤد،ج۷،ص ۱۳۴؛ ابن ماجہ ، محمد بن یزید ،صحیح ابن ماجہ ، ابواب الفتن ، باب خروج مہدی ، میں بیان کرتے ہیں کہ :" مہدی {عج} فاطمہ{س} کی نسل سے ہیں "۔ حاکم نیشا پوری ، محمد بن عبد اللہ نے،مستدرک حاکم ، ج۴،ص ۵۵۷، میں بیان کیا ہے کہ :" مہدی {عج}حق ہیں اور نسل فاطمہ {س}سے ہیں "۔ ذہبی کی میزان الاعتدال ، ج۲،ص ۲۴،میں بیان کیا گیا ہے کہ :" مہدی {عج}نسل فاطمہ {س}سے ہیں " سیوطی ، جلا ل الدین ، تفسیر سیوطی ،ج۶،ص۵۸،میں سورہ محمد کی تفسیر کے ذیل میں بیان کرتے ہیں کہ :"اس حدیث کو ابو داؤد ، طبرانی اور حاکم نے "ام سلمی ٰ " سے روایت کی ہے ۔
۶۔ متقی ، علی بن حسام الدین ،کنز العمال، {طبع اول } ،ج۷،ص ۲۶۱۔
۷۔ محب الدین طبر ی ، احمد بن عبد اللہ ،ذخائر العقبیٰ ، ص ۱۳۶۔