۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
میر افتخار

حوزہ/ہرمعاشرہ،ثقافت اور کسی بھی تمدن کی نوآوری اور آغازمیں ایک جوان کی بہت بڑی اہمیت اور حیثیت ہے جوان معاشرے کا سپاہی ہوا کرتا ہے۔

تحریر: افتخار حسین میر 

حوزہ نیوز ایجنسی। ہر معاشرہ، ثقافت اور کسی بھی تمدن کی نوآوری اور آغازمیں ایک جوان کی بہت بڑی اہمیت اور حیثیت ہے جوان معاشرے کا سپاہی ہوا کرتا ہے جو اپنے جیسے جوانوں کو لےکر کے اپنے نا ختم ہونے والے اہداف اور مقاصد کی آرزو لئے اپنی راہ پر ایسے چلنے لگتا ہے کہ گویا راستہ ہی تھک کر ڈھکمگانے لگا ہو لیکن یہ جوان اپنے راستے پر ہدف کی نشاندہی کے ساتھ اور راستے کی کڑواہٹ کو بھول کر آگے نکل پڑتا ہے اور تھکاوٹ کا احساس نہیں کرتا کیونکہ یہ جوانی ایسی عمر ہے، بقول استاد محترم حجۃ الاسلام و المسلمین جواد نقوی کہ: یہ جوانی کمال عبادت اور عبودیت کی عمر ہے۔

دنیا میں لا تعداد ایسے جوان ہوں گے جو اس وقت گناہ اور  دنیا کی ظاہری لذت میں غرق ہوں گے،دنیا کی خواہشات اور رنگینیوں کو ہدف سمجھ کر ان کے پیچھے ساری کی ساری زندگی گزار لیتے ہیں ان کی سوچ و فکر بلکہ اس طرح کہوں کہ وہ اس حد تک دنیا کے مال و دولت اور عيش و عیاشی میں غرق ہیں کہ یہ فکر ان کی سوچ، و تفکر کا حصہ بن چکا ہے، ہم بہت خوش قسمت قوم ہیں اور یہ ہمارے جوانوں کی خوش قسمتی ہے کہ روز ولادت با سعادت حضرت علی اکبر علیہ السلام، روز جوان کہلاتا ہے اور علی اکبر علیہ السلام نے اگر چہ مشہور قول کے مطابق 18 سال عمر کی ہے، آپ کی ولادت باسعادت کے دن کے بارے میں بھی اختلاف ہے لیکن علماء نے 33 ہجری لکھا ہے، لیکن یہ قلیل عرصہ امام وقت کی اطاعت اور پیروی میں گزارا، ہمارے جوانوں کے ضمیر کو تا روز قیامت جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

جوان کو ہر دور میں ایک مقام اور رتبہ بخشا، حضرت علی اکبر علیہ السلام کی زندگی کا ایک پہلو کربلا کے بعد ہمارے سامنے آیا ہے واقعہ کربلا سے پہلے آپ کی زندگی ہمارے لئے بلکل ناشناس ہے پھر بھی اسی دوران آپ نے جوانوں کو یہ درس دیا کہ جہان بھی امام وقت مشکل میں ہو اور "ھل من ناصر ينصرنا" کی صدا بلند ہو رہی ہو تو اکبر جیسے پیاس کی شدت کو بھول جاتے ہیں اور امام وقت پر مر کٹنے کو بقا سمجھتے ہیں.

خداوند متعال نے جوانوں کو حضرت علی اکبر علیہ السلام کے صدقے جوانی عطا کی ہے، آج جوانوں کو ہر  حال اور ہر میدان میں علی اکبر علیہ السلام کی سیرت پر عمل درآمد کرتے ہوئے آنحضرت کی مانند، امام وقت کے مددگار اور واقعی ناصر بننے کی ضرورت ہے۔

اس دعا کے ساتھ کہ پروردگارا ہمارے جوانوں کو سیرت علی اکبر علیہ السلام پر چلنے اور ان کی طرح عزت مندانہ شہادت نصیب فرمائے۔

و السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ!

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .