۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
روز جوان

حوزہ/خطیب حرم مطہر حضرت فاطمہ(س)نے کہا کہ رسول خدا اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمیشہ جوانوں کی فکر و سوچ کو اہمیت دیتے تھے، کیونکہ نوجوانوں نے ابتدائے اسلام میں بہت اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے اور ہمیشہ رسول خدا(ص) کے ساتھ دیتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق، حجۃ ‌الاسلام‌ والمسلمین ناصر رفیعی نے شب ولادت حضرت علی اکبرعلیہ السلام کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کے تمام فرزندوں کا نام علی ہے اور یہ ایک اہم پیغام ہے کیونکہ امام معصوم علیہ السلام جب معاشرے میں کسی برائی کا احساس کرتے تھے تو اپنی پوری ہستی کو قربان کرتے تھے۔

استاد حوزہ علمیہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بچوں کیلئے اچھے ناموں کا انتخاب اسلامی شناخت کی علامت ہے لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ اپنے بچوں کے نام آئمہ علیہم السلام کے نام سے منسوب کرنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ آئمہ(ع) کے اسماء اسلامی شناخت اور گھروں میں برکت کا باعث ہوتے ہیں۔

حجت الاسلام و المسلمین رفیعی نے زور دے کر کہا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ حضرت علی اکبر(ع) اخلاقیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہیں،صرف اس موضوع پر کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت علی اکبر علیہ السلام خلق عظیم اور قرآنی اخلاقیات کے مظہر ہیں جو کہ کوئی آسان بات نہیں ہے۔

خطیب حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ منطق اور اخلاقیات کے لحاظ سے علی اکبر علیہ السلام کی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے شباہت ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔

جامعہ المصطفی العالمیہ کے استاد نے بیان کیا کہ خوش اخلاقی اور محمد و آل محمد علیہم السلام پر درود بھیجنا، قیامت کے دن انسانی نامہ اعمال بھاری ہونے کا سبب بنتا ہے اور روایت کے مطابق خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرنے والے انسانوں کی پل صراط سے گزر آسان ہو سکتی ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ حضرت علی اکبر علیہ السلام ایک بہت ہی بہادر اور جذبہ ایثار سے سرشار  ہستی تھے،عاشورا کے دن امام حسین(ع) کے لئے علی اکبر کا داغ فرقت بہت ہی گراں گزرا تھا۔

حجت الاسلام و المسلمین رفیعی نے زور دے کر کہا کہ رسول خدا اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمیشہ جوانوں کی فکر و سوچ کو اہمیت دیتے تھے، کیونکہ نوجوانوں نے ابتدائے اسلام میں بہت اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے اور ہمیشہ رسول خدا(ص) کے ساتھ دیتے تھے۔

استاد حوزہ نے کہا کہ 36،000 ہزار سے زائد نوجوانوں نے دفاع مقدس کے دوران اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور یہ نوجوان  اپنی جہادی اور انقلابی سوچ کے ذریعے دشمنوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوانوں کو جذب کرنے کے اہم عوامل میں سے ایک ان کو عزت و وقار دینا ہے،جوانوں کی تحقیر ایک غلط طریقہ اور ان کی دین سے دوری کا سبب ہے۔

حجت الاسلام و المسلمین استاد رفیعی نے نشاندہی کی کہ نوجوان کی تربیت،دوسروں کے ساتھ موازنہ اور تند روی کے ساتھ نہیں کی جا سکتی، کیونکہ رسول خدا (ص) ہمیشہ نوجوانوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور مہربانی کا مظاہرہ کرتے تھے۔

استاد حوزہ علمیہ نے زور دیا کہ جوانوں کی ملامت ان کی دین سے دوری کا سبب بنے گی اور رسول خدا(ص)کی اہم ترین خصوصیات میں ایک، جوانوں کی عزت افزائی اور ان کی تمجید تھی۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ امام کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ عرش الٰہی میں ایک ایسا سایہ رحمت ہے اور اس رحمت کی چھتری تلے وہ لوگ آئیں گے جو دوسروں کے کام آتے ہوں اور لوگوں کے دلوں کو خوش کرتے ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .