حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) میں ماہ مبارک رمضان میں اپنی گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں فرمایا ہے: "قرآن کریم میں ہماری کلام وزنی اور پرمحتوا ہے اور کوئی اس کے مثل نہیں لاسکتا"۔
انہوں نے مزید کہا: ہم سب کہتے ہیں کہ کاش عاشور کے دن ہم بھی ہوتے اور اپنی جان تحریک عاشورا پر نثار کرتے۔ لیکن کیا حقیقت میں بھی اس طرح ہے؟ کیا جنہوں نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور امام حسین (علیہ السلام) سے کہا کہ ہم آپ کی مدد کریں گے۔ آیا انہوں نے اس طرح کیا؟۔ نہیں! کیونکہ دعوی اور حقیقت میں بہت زیادہ فرق ہے۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "تین چیزیں تین جگہوں پر پہچانی جاتی ہیں: بردبار انسان غصے میں، بہادر انسان میدان شجاعت میں اور بھائی چارہ اور اخوت کو ضرورت کے وقت پہچانا جاتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا: خدا نے حضرت موسی (علیہ السلام) سے فرمایا: جانتے ہو میں نے تمہیں کیوں پیغمبر بنایا ہے؟۔ حضرت موسی (علیہ السلام) نے عرض کیا: نہیں! تو خداوند متعال نے فرمایا: "ایک دن تم ریوڑ چلا رہے تھے کہ اس میں سے ایک بکرا بھاگ گیا۔ تم اس کے پیچھے بھاگے اور آخر کار اسے پکڑ لیا لیکن تم اس پر غصہ نہیں ہوئے"(یعنی اے موسی! تمہارا یہ عمل مجھے بہت پسند آیا)۔
انہوں نے کہا: خدا وند عالم قرآن کریم میں فرماتا ہے: " جو افراد یہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایمان لایا ہے۔ یہ(صرف کہنا) کافی نہیں ہے بلکہ انہیں امتحان سے گذرنا ہو گا"۔
انہوں نے سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 3 کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کسی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ خدایا! مجھ سے امتحان نہ لے۔ دنیا میں تمام اتفاقات امتحان ہیں۔ ہماری زندگی کے تمام لمحات امتحان خداوند ی ہیں۔
حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے استاد نے کہا: جوانی، عمر، اولاد، مال کا ہونا اور نہ ہونا، بیماری، سلامتی اور فقر۔ یہ سب امتحانات الہی ہیں۔ یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ امتحان صرف خاص لوگوں کے لئے ہے بلکہ زندگی کے تمام لمحات امتحان ہیں اور یہ لمحات ترقی یا تنزلی کا باعث بن سکتے ہیں۔
حجۃ الاسلام رفیعی نے کہا: امتحان اس لیے ہے کہ ہمیں معلوم ہو کہ صرف دعوی کافی نہیں۔ قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے کہ "بعض ایک بات کرتے ہیں لیکن اس پر ان کا عقیدہ نہیں ہے"۔
انہوں نے کہا: تمام عالم ہستی امتحان ہے اور قرآنی آیات کے مطابق امتحان کا مقصد تین چیزیں ہیں: ۱)بدذات اور پاک و پاکیزہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں۔ ۲)جو کچھ ہمارے اندر ہے وہ باہر آجائے۔ ۳)یہ مشخص ہو جائے کہ کسی کا عمل زیادہ بہتر ہے۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: خدا کے بڑے امتحانوں میں سے ایک امتحان غیبت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) ہے کیونکہ آج دنیا کو امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی ضرورت ہے۔ ہم اس امتحان میں تابع و ماتحت ہیں۔ ہم اس امتحان میں جلدی نہیں کرتے اور تعین وقت بھی نہیں کرتے بلکہ انتظار فرج کے لیے دعا کرتے ہیں۔